عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ظاہر ہو تو زمین کے رہنے والے کل کے کل اس کی ہیبت سے مرجائیں، اگر جہنمیوں کی زنجیر کی ایک کڑی دنیا کے پہاڑوں پر رکھ دی جائے اور تو وہ کانپنے لگیں اور انھیں قرار نہ ہو یہاں تک کہ اس کے نیچے کی زمین تک دھنس جائے اور دوزخیوں کے کپڑے کاایک پرزہ بھی ا تنا بدبودار اور گندہ ہوگا کہ اگر تمام مخلوق مرجائے تو بھی ا ن کی بدبو اس کی بدبو اور گندگی کونہ پہنچ سکے۔ اس کی گہرائی خدا ہی جانے کہ کتنی ہے اگر پتھر کی چٹان اس کے کنارے سے اس میں پھینکی جائے تو ستر برس میں بھی اس کی تہ تک نہ پہنچ سکے۔ دوزخ کی بعض وادیاں ایسی ہیں کہ خود دوزخ بھی ہر روزستر مرتبہ یا زیادہ ان سے پناہ مانگتی ہے، دوزخ کا ادنی ٰ عذاب یہ ہوگا کہ آگ کی جوتیاں دوزخی کو پہنائی جائیں گی ان کی وجہ سے اس کا دماغ ہانڈی ( پتیلی ) کی طرح اُبلے گا وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اس پر ہورہا ہے حالانکہ اس کو سب سے کم عذاب ہوگا۔ اور بھی طرح طرح کے عذاب ہوں گے مثلاً آگ کے مکان آگ کا فرش کھانے کو زقوم (تھوہر ) کہ جس کا ایک قطرہ اہل دنیاکی زندگی کو فاسد کردے۔ پینے کے لئے پیپ کہ جس کا ایک ڈول ساری دنیا کو سڑا دے، پانی ایسا کھولتا ہوا دیاجائے کہ منہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھال گل کر اس میں پڑے گی اور پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا اور وہ شوربے کی طرح بہ کر پاخانے کے راستے قدموں کی طرف نکلیں گی۔ گندھک کے کپڑے پہنے کوملیں گے جس کے سبب سے اور زیادہ آگ لگے گی۔ اگر ایک کھال جل کر دور ہوجائے گی تو اسی وقت دوسری کھال تیار ہوجائے گی۔ گلے میں ایسے گرم طوق وزنجیر ہوں گے کہ جن کی گرمی سے پہاڑ موم ہوجائے۔ کفا ر کو سر کے بل چلوایاجائے گا، بڑے بڑے کانٹے چبھوئے جائیں گے، بھاری گرزوں سے فرشتے ماریں گے۔ بختی ( بڑی قسم کے ) اونٹوں کی گردن کی برابر بچھو