عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جحفہ کے زیریں حصہ رابغ سے ہوکر گزرتا ہے پھر قدیر کے قریب پُرانے راستے سے جاملتا ہے ۶؎ (۴)علامہ شیخ قطب الدین (قطبی) ؒ نے اپنی منسک میں کہا ہے کہ اہلِ جدہ واہلِ حدہ اور مکہ مکرمہ کے قُرب و جوار کی وادیوں میں رہنے والوں کو اس بات سے آگاہ ہونا ضروری ہے کہ وہ لوگ اکثر چھ یا سات ذی الحجہ کو احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے ہیں اور مکہ مکرمہ سے حج کے لئے احرام باندھتے ہیں تو ان میں سے جو لوگ حنفی ہیں اُن کو واجب ہے کہ وہ حدودِ حرم میں داخل ہونے سے پہلے احرام باندھ لیا کریں ورنہ اُن پر میقات سے احرام کے بغیر آگے جانے کی وجہ سے دم (قربانی) واجب ہوگا لیکن اگر وہ لوگ مکہ مکرمکرمہ سے احرام با ندھ کر عرفات کی طرف روانہ ہوں جیسا کہ ان لوگوں کی عادت ہے تو اس میں گنجائش ہے کہ جب وہ تلبیہ کہتے ہوئے حدودِ حل میں داخل ہوں تو اُن سے دمِ مجاوزت ساقط ہوجانا چاہئے کیونکہ اب وہ احرام کی حالت میں اپنے میقات پر لوٹ آئے ہیں اور تلبیہ کہہ لیا ہے اور اپنے میقات پر لوٹنے اور تلبیہ کہنے سے دم ساقط ہوجاتا ہے لیکن یہاں پر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ان کا عرفات کے راستے میںحدودِ حل میںآنامیقات کی طرف لوٹنے میں شمار نہیں ہوگا اس لئے ان کا میقات کی طرف لوٹنے کا قصد نہیں ہے جس سے اس چیز کی تلافی ہوجاتی جو بغیر احرام مجاوزتِ میقات سے لازم ہوئی ہے بلکہ انہوں نے عرفات کی طرف جانے کا قصد کیا ہے اور میں نے کسی کو اس کی تردید کرتے ہوئے نہیں پایا، واﷲ اعلم بالصواب اھ۔ اور شیخ عبداﷲ العفیف نے اس کو اپنی شرح میں تحریر فرمایا ہے اور اس کا اقرار کیا ہے اور قاضی محمد عیدؒ نے اپنی شرح منسک میں کہا ہے کہ ظاہر یہ ہے کہ اس سے دم ساقط ہوجائے گا کیونکہ میقات پر واپس لوٹ آنے اور تلبیہ