عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں، یہی معتمد و اوجہ ہے پس جو پرندہ ہوا میں اچھی طرح نہیں اڑسکتا مثلاً بطخ وغیرہ تو ان کی پیخال نجاستِ غلیظہ ہے اور جو اڑتے ہیں اگر وہ حلال ہیں جیسے کبوتر و چڑیا وغیرہ تو ان کی پیخال پاک ہے اور اگر حرام ہوں تو یہ نجاستِ خفیفہ ہے جیسے بازار اور شکر اور چیل وغیرہ لیکن ان کی بیٹ سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا اس لئے کہ اس سے بچنا مشکل ہے، شہید فقہی (یعنی جسے فقہ کے حکم کے مطابق غسل نہیں دیا جاتا) کا خون جب تک اس کے بدن پر ہے پاک ہے اور جب اس سے جدا ہوگیا تو نجس ہے، ہر جانور کا پتہ اس کے پیشاب کی مثل ہے، سوئی کے سر کے برابر جو پیشاب کی چھنٹیں اڑتی ہیں اور وہ بغیر عور کے نظر نہ آئیں وہ بسبب دفع حرج کے معاف ہیں اگر چہ تمام کپڑے پر پڑجائیں، سوئی کی دوسری طرف کے برابر جو پیشاب کی چھینٹیں ہوں ان کا بھی یہی حکم ہے (لیکن طبیعت کی صفائی کا تقاضا ہے کہ دھولے) یہ حکم جب ہے کہ وہ چھینٹیں اڑ کر کپڑے یا بدن پر گریں لیکن اگر پانی میں اگریں تو وہ نجس ہو جائے گا اور کچھ معاف نہ ہوگا پس اگر وہ کنوئیں میں گریں یا کوئی اور نجاستِ خفیفہ کنوئیں میں گرے تو سارا پانی نکالنا پڑے گا اس لئے کہ بدن اور کپڑے اور مکان کی نسبت پانی کی طہارت کی زیادہ تاکید ہے، اور اگر پیشاب کی چھینٹیں بڑے سوئے کے سرے کی برابر اڑیں تو نماز جائز نہ ہوگی، مطلب یہ ہے کہ جب ان چھینٹوں کا اثر دیکھا جاتا ہو تو دھونا ضڑوری ہے حتی کہ اگر نہ دھوئیں اور نماز پڑھی پس اگر اتنی ہوں کہ جمع کی جائیں تو درم سے زائد ہوں تو نماز کا اعادہ کرے، نجاست غلیظہ جس پانی میں پڑجائے تو وہ بھی نجس غلیظہ ہو جاتا ہے اور خفیفہ کے پڑنے سے نجس خفیف ہو جاتا ہے خواہ کم پڑے یا زیادہ (نجاستوں سے جو عرق کھینچا جائے یا ان کا جو ہر نکالا جائے تو وہ بھی نجس ہے)۔