عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہنا تو جائز ہے کہ اس موزہ پر مسح کرے جس پر جرموق نہیں ہے اور دوسرے کے جرموق پر مسح کرے، اور موزہ پر موزہ پہنے تو مثل جرموق کے ہے اور اگر دو تہے مو پہنتے تو بھی ان پر مسح جائز ہے اور صحیح مذہب یہ ہے کہ ان موزوں پر جو تر کی نمدوں سے بنتے ہیں مسح جائز ہے کہ کیونکہ ان کو پہنچ کر سفر طے ہوسکتا ہے۔ جاروق (ترکی جو تہ) میں اگر پائوں چھپ جائیں اور ٹخنہ یا پائوں کی پیٹھ صرف ایک یاد وانگشت نظر آتی ہو تو مسح جائز ہے، جو جاروق قدم کی پشت سے کھلا ہوا ہو اور اسے تسمہ سے اس طرح باندھ دیا جائے کہ وہ قدم ڈھک لے تو اس پر مسح جائز ہے۔ (یعنی تین انگشت یا اس سے زیادہ کھلا ہوا ہو لیکن اس کو تسمہ یا بٹن یا گھنڈی سے بند کرلیا ہو تو اس پر مسح جائز ہے جیسا کہ ہمارے ملک میں موزے پشت قدم سے کھلے ہوتے ہیں اور ان کو تسمہ یا بٹن سے بند کرلیتے ہیں اور اگر اس کو چمڑے یا بانات وغیرہ اور سخت کپڑے سے جس میں پانی سرایت نہ کرے جاروق یا مزوے کے ساتھ کسی چیز سے بند کرلے تب بھی اس پر مسح جائز ہے اور اگر اس چمڑے وغیرہ کو جاروق کے ساتھ لئے بغیر ویسے ہی کسی چیز سے باندھ کر اس کھلے حصہ کو بند کرلے تو اس پر مسح جائز ہے۔) اگر لوہے یا لکڑی یا شیشے یا ہاتھی دانت کے موزے بنئے تو اس پر مسح جائز نہیں۔ اس لئے کہ اس کو پہن کر آدمی بے تکلف عادت کے موافق چل پھر نہیں سکتا۔ مروجہ سوتی یا اونی یا ریشمی موزوں پر مسح جائز نہیں کیونکہ ان میں وہ چاروں صفات نہیں پائی جاتیں جو موزہ کے لئے صروری ہیں جن کا بیان ہوچکا ہے۔ انگریزی فل بوٹ جوتہ پر مسح جائز ہے جبکہ ٹخنے اس سے چھپے ہوں اور اس کا چاک تسموں سے اس طرح بندھا ہو کہ پائوں کی اس قدر کھال نظر نہ آئے جو مسح کو مانع ہو، البتہ چونکہ یہ جوتے کے طور پر استعمال ہوتا ہے اس میں نماز پڑھنا بے ادبی ہے اور نجس