عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو کہ پانی نہ ملے گا جو حکم وضو یا غسل کا ہے وہی اس کے تیمم کا ہے پس فرص کا تیمم فرض، واجب کا واجب، سنت کا سنت اور مستحب کا مستحب ہے وغیرہ۔ جہاں جہاں تیمم جائز ہے کچھ خیال اور وسوسہ نہ لائے اور نہ یہ سمجھے کہ تیمم سے اچھی طرح پاکی نہیں ہوئی بلکہ وضو اور غسل کی طرح پاک ہو جاتا ہے، عورت کو پانی کے ہوئے ہوئے، سفر میں پانی لینے نہ جانا اور تک کرلینا درست نہیں، ایسا پردہ جس میں شریعت کا کوئی حکم چھوٹ جائے ناجائز اور حرام ہے، برقعہ اوڑھ کر یا سارے بدن سے چادر لپیٹ کر پانی کے لئے جانا واجب ہے۔ (بشرطیکہ اس جگہ جانے میں اپنی جان و مال یا عزت و آبرو و عصمت کا خوف نہ ہو، اور اگر خوف ہو تو تیمم کرنا جائز ہے) البتہ لوگوں کے سامنے بیٹھ کر وضو نہ کرے اور ہاتھ منھ نہ کھولے، جس پر نہانا فرص ہے اسے بغیر ضرورت مسجد میں جانے کے لئے تیمم جائز نہیں ہاں اگر مجبوری اور سخت ضرورت ہو مثلاً ڈول، رسی یا کنوئیں کا منھ اندر ہو اور کوئی آدمی نہ ہو جو لادے تو تیمم کرکے جائے اور جلدی لے کر نکل آئے، مسجد میں سو یا تھا اور نہانے کی ضرورت ہوگئی تو آنکھ کھلتے ہی جہاں سویا تھا وہاں فوراً تیمم کرکے نکل آئے تاخیر کرنا حرام ہے، اگر دو برتنوں میں پانی بھرا ہے اور ان میں ایک کا پانی پاک ہے اور دوسرے کا ناپاک اور نمازی نہیں جانتا کہ نجس کونسا ہے اور پاک کونسا، تو اس صورت میں تیمم کرے، ریل میں سیٹوں اور گدوں پر جو گرد و غبار جم جاتا ہے اس پر تیمم جائز ہے، یہ وہی نہیں کرنا چاہئے کہ شاید یہ غبار پاک ہے یا ناپاک۔ (۱۲) ریل میں جہاں مسافر جوتے پہن کر چلتے ہیں وہ مٹی ناپاک ہے اس سے تیمم درست نہیں۔