عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس نے ادائے واحد میں جمع نہیں کیا (غایۃ الاوطار عن طحاوی) اس لئے کہ ان دونوں میں ایک یعنی وضو یا تیمم اس کوپاک کرنے والاہے نہ کہ دونوں پس اگر گدھے کا جھوٹاپانی پاک کرنے والاتھا تو اس کی وضو کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز صحیح ہوگئی اور تیمم سے پڑھی ہوئی نماز لغو ہوگئی اور اگر پانی پاک کرنے والانہیں تھا بلکہ تیمم پاک کرنے والا تھا تو اس کے برعکس تیمم والی نماز صحیح ہوگئی اور وضو والی نماز لغوہوگئی۔ اور یہ جو اوپر کہا ہے کہ وضو سے نماز پڑھنے کے بعد اس کو حدث ہوگیاتو یہ قید ضروری نہیںہے بلکہ اگر اس کوحدث نہیں ہوا اور اس نے تیمم کر کے دوبارہ وہی نماز پڑھی تب بھی بطریق اولیٰ اس کی نماز درست ہے اس لئے کہ اس کی دوسری نمازدونوں طہارتوں کے ساتھ اداہوئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ ادائے واحد میں بھی وضو اور تیمم کا جمع ہونااولیٰ ہے۔ (ش ملحضاً وتمامہ فیہ و فی البحر) ۱۳۔ اگر گدھے کا جھوٹا پانی میں اچھے پانی مل جائے تو جب تک یہ مشکوک پانی اچھے پانی پر غالب نہ آجائے اس سے وضوو جائز ہے اس لئے کہ وہ امام محمدؒ کے نزدیک مستعمل پانی کی طرح پاک ہے اور پاک کرنے والا نہیں ہے (بحروع وش) اگر دونوں مساوی ہوں تب بھی وہ مشکوک کے حکم میں ہے اور اسے وضو اور تیمم دونوںکو جمع کرنا واجب ہے۔ (بحروش) ۱۴۔ ہر جاندار کا پسینہ اس کے جھوٹے کے ساتھ معتبر ہے (یعنی جھوٹے کے حکم میں ہے (ہدایہ ومنیہ وع) کیونکہ لعاب اور پسینہ دونوں اس کے گوشت سے پیدا ہوتے ہیں اس لئے ایک نے دوسرے کاحکم لیاہے (ہدایہ وبحر) پس جس کا جھوٹا پاک ہے اس کا پسینہ پاک ہے اور جس کاجھوٹا نجس ہے اس کا پسینہ نجس ہے اور جس کا جھوٹا مکروہ ہے اور اس کا پسینہ مکروہ ہے یعنی اگر اس کا بدن اور کپڑے مکروہ پانی سے ملوث ہیں تو اس حالت میں اس کا نماز پڑھنا مکروہ ہے سوائے گدھے اور خچر کے پسینے کے کہ امام ابو حنیفہ ؒ سے مشہور روایت