عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
میں مشائخ کا اختلاف ہے بعض نے کہا کہ اس پر غسل واجب نہیں ہے اور بعض نے کہا کہ اس پر غسل واجب ہے، یہ ظاہر الروایت ہے اور یہی آصح ہے (فتح وبحر وع وکبیری وم وط ملتقطاً) (۳) کافرہ عورت اگر حیض یا نفاس کا خون منقطع ہونے کے بعد مسلمان ہوئی تو بعض کے نزدیک اس پر غسل فرض نہیں ہے بلکہ مستحب ہے لیکن اصح قول کی بناء پر اس پرغسل واجب ہے اور یہی احوط ہے اور اگر اس نے حیض یا نفاس کی حالت میں اسلام قبول کیا ہواس کے بعد پاک ہوئی تو اس پر غسل واجب ہے۔ (فتح وبحروع ملتقطاً) (۴) نابالغہ لڑکی جب حیض کے ساتھ بالغ ہوئی تو حیض سے پاک ہونے کے بعد اس پر غسل واجب ہوگا اور اگر نابالغ لڑکا احتلام کے ساتھ بالغ ہوا (نہ کہ عمر کے لحاظ سے یعنی پندرہ سال سے پہلے اسے پہلا احتلام ہوا) تو بعض نے کہا کہ اس پر غسل واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اور اصح یہ ہے کہ اس پر غسل واجب ہے اور یہی احوط ہے (ایضاً) اور پندرہ سال سے پہلے احتلام کے ساتھ بالغ ہونے والے نابالغ کو پہلے احتلام کے بعد جب احتلام ہو یا پندرہ بر س کی عمر کے بعد جب پہلا احتلام ہو اور اس کے بعد جب بھی احتلام ہوا س پر غسل فرض ہے (ط وغیرہ) قاضی خان نے کہاہے کہ مذکورہ چاروں صورتوںمیں احتیاطاً غسل واجب ہے (فتح وبحروع) فائدہ: غسل واجب سے مراد یہاں اصطلاحی واجب نہیں ہے کہ فرض عملی ہے جو کہ فرض اعتقادی سے درجہ میں کم ہے کیونکہ یہ دلیل قطعی سے ثابت نہیںہے اور متفق علیہ بھی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بعض مشائخ نے غسل کی تین ہی قسمیں یعنی فرض وسنت ومستحب بیان کی ہیں اور بعض نے فرض عملی کو فرض اعتقادی سے کم درجہ ہونے کی تمیز کیلئے واجب سے تعبیر کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے مشائخ نے غسل کی چار قسمیں