عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیجائیں یہ ایک بار ہوا ، اسی طرح تین بار کرے اور ہر بار مسواک کو منھ سے نکال کر نچوڑے اور نئے سرے سے پانی میں ترک کرکے دوبارہ کرے ، زبان اور تالوں کو بھی مسواک سے صاف کریں (بحرودروش ملتقطاً) مسواک کو دانتوں کی چوڑائی کے رُخ پھرائیں دانتوں کے طول میں یعنی اوپر سے نیچے کو نہ ملیں ، مسواک کو دھوکر شروع کریں اور استعمال کے بعد دھو کر دیوار وغیرہ کے ساتھ اس طرح کھڑی رکھیں کہ ریشہ اوپر کی جانب ہو ، لٹاکر نہ رکھیں ، رسول ﷺ اورصحابہ کرام ؓمسواک کو استعمال کرنے کے بعد کان پرکاتب کے قلم کی طرح رکھ لیتے تھے جیسا کہ حکیم ترمذی نے کہاہے بعض صحابہ اس کو صافے کے پیچ میں رکھ لیتے تھے (ش) اگر لکڑی کی مسواک نہ ملے تو دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے دانتوں کو ملیں یا موٹے کپڑے سے دانت صاف کرلیں تاکہ میل دورہوجائے۔ مکروہات مسواک: (۱) لیٹ کر مسواک کرنا (بحروع ودروم) اس سے تلی بڑھ جاتی ہے (بحرودروم) (۲) مٹھی سے پکڑنا اس سے بواسیر ہوجاتی ہے (بحروش وم) (۳) مسواک کو چوسنا ، اس سے بینائی جاتے رہنے کااندیشہ ہے (۴) مسواک کو زمین پر لٹاکر کررکھنا اس سے جنون لاحق ہونے کا اندیشہ ہے (دروش) جیسا کہ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (ش) (اس لئے مسواک کرنے کے بعد کھڑی رکھے اوراس کا ریشہ اوپر کی جانب ہو جیسا کہ اوپر بیان ہوا مولف) (۵) استعمال کے بعدنہ دھونا کیونکہ شیطان اس کواستعمال کرتاہے (در تبصرف) ان پانچ مسئلوں کو دروغیرہ نے قہستانی سے نقل کیاہے غایۃ الاوطار اردو شرح درمختار کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ ان میں سے جن امور کا حال حدیث شریف میں آگیا ہے البتہ قابل لحاظ ہے کیونکہ شارع علیہ الصلوۃ والسلام کو اس کی علت معلوم ہے اور ماخذ کے بغیر قہستانی کی باتیں بعید ازقیاس اور قیاس اوردور از عقل دقیقہ شناس معلوم