عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی حکمی نجاست سے مراد یہ ہے کہ اگرچہ ظاہر میں جسم پر کوئی نجاست لگی ہوئی نہ ہو لیکن پھر بھی شرعی حکم کے مطابق جسم ناپاک ہوجاتاہے مثلاً کوئی شخص جنابت کی وجہ سے ناپاک ہوا اور اس نے اپنے جسم کی ظاہری نجاست دھو ڈالی تو وہ جب تک باقاعدہ غسل نہ کرے اور اس کا جسم حکماًنا پاک ہے اور اس شخص کے لئے نماز اداکرنا اور مسجد میں داخل ہونا وغیرہ جائز نہیں یاکوئی شخص جنبی تو نہیں لیکن بے وضو ہے یعنی اس نے پیشاب یا پاخانے کے بعداستنجا تو کرلیا لیکن وضو نہیں کیا تو یہ شخص حکما ً ناپاک ہے اور اسے نماز پڑھنا یا قرآن مجید چھوناوغیرہ جائز نہیں ہے ایسی نجاست کو نجاست حکمی کہتے ہیں یعنی وہ نجاست جودیکھنے میںنہ آسکے بلکہ شریعت کے حکم سے ثابت ہوتی ہے ایسی نجاست سے بدن کاپاک ہونا طہارت حکم کہلاتا ہے اورظاہری یعنی نظر آنے والی جسم دار نجاست سے بدن کا پاک ہونا طہارت حقیقی کہلاتاہے طہارت حکمی وطہارت حقیقی سے بدن کاپاک ہونا نماز کے لئے شرط ہے اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی (ش و غایۃ الامطار وغیرہ ہما تصرفاً و مترتباً) طہارت حکمیہ یعنی حدث سے طہارت کے بیان کو طہارت حقیقیہ یعنی خبث سے طہارت کے بیان پر مقدم کیا جاتاہے کیونکہ اس کا وقوع بکثرت ہے اور یہ سب سے اہم اور سب سے زیادہ تاکیدی شرط ہے (کبیری وغیرہ ) اور یہ اغلظ نجاست ہے کیونکہ اس قلیل بھی معاف نہیں ہے بخلاف نجاست حقیقی کے کہ اس کا قلیل معاف ہے۔ (دروش) حدث یعنی نجاست حکمی دو قسم کی ہے اول غسل فرض ہونا، اس کو حدث اکبر کہتے ہیں دوم بے وضو ہونا اس کو حدث اصغر کہتے ہیں، ان دونوں نجاستوں سے بدن کا پاک ہونا طہارت حکمی کہلاتا ہے۔ غسل کوطہارت کبریٰ کہتے ہیں اس کے واجب ہونے کی شرط حدث اکبر ہے اوروضو کو طہارت صغریٰ کہتے ہیں اس کے وجوب کی شرط حدث اصغر ہے۔ (م و ط) وضو کے بیان کو