عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں کہ سبب دن ہیں نہ کہ راتیں یعنی ہر دن کا و جزو اس دن کے روزہ کا سبب ہے جن کے ٹکڑے نہیں ہوسکتے پس ہر دن کا روزہ اسی جزو کے متصل واجب ہوتا ہے اور یا تصریح اس بات کی متقضی ہے کہ سبب ہر دن کا جزو اول ہی ہے جیسا کہ اور علما نے بھی اس کی تصریح کی ہے اور اسی بنا پر اگر طلوع فجر کے بعد کوئی لڑکا بالغ ہو یا کوئی کافر مسلمان ہوا تو ان دونوں پر اس دن کا روزہ کی قضا واجب نہیں ہے کیونکہ اس روز میں ان دونوں پر روزہ واجب نہیں ہوا اور ان پر قضا واجب نہ ہونے کو مطلق بیان کیا پس یہ اس بات کو شامل ہے کہ خواہ اس نابالغ یا کافر نے اس دن روزہ رکھا ہو یا نہیں رکھا ہو ار خواہ وہ زوال سے پہلے بالغ یا مسلمان ہوا ہو یا زوال کے بعد کیونکہ جیسا کہ ادا کے اعتبار سے روزہ کے ٹکڑے نہیں ہوسکتے وجوب کے اعتبار سے بھی روزہ کے ٹکڑے نہیں ہوسکتے اور وجوب کی اہلیت ان دونوں میں شروع دن سے ہی نہیں پائی گئی فخرالسسلام کے قول پر ہے اور ہدایہ میں ان دونوں قولوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ ان دونوں میں کوئی فرقہ نہیں ہے اس لئے رمضان کے تمام روزوں کے فرض ہونے کا سبب اس مہینے کے ایک جزو کا پالینا ہے ۔ (خواہ رات کا جزو ہو یا دن کا )پھر ہر دن اس کی ادا کے واجبہونے کا سبب ہے۔ اس لئے کہ ان دنوں کے روزے متفرق (الگ الگ)عبادت ہیں اور اسی لئے جو شخص اس مہینے کے دوران میں نابالغ ہوا یاسلام میں آیا تھا تو اس کو اس کے ٓٓنے والے باقی ایام کے روزے لازم ہیں اور اس ماہ کے جو ایام بالغ ہونے یااسلام لانے سے پہلے گذر گئے ان کی قضا بالاتفاق اس پر لازم نہیں ہے کیونکہ ان گذرے ہوئے دنوں میں اس میں وجوب کی شرط یعنی اسلام اور بلوغ نہیں پائی گئی۔ حاصل مطبلب یہ ہے کہ ہر دن کے روزہ کا سبب