عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عملی ہیں اعتقادی نہیں اسی لئے ان کے منکر کو کافر نہیں کہہ سکتے۔ پس ان کفارات کا ذکر یہاں پر ہی مناسب ہے جیسا کہ بعض مصفین فقہا مثلا صاحب المسقی و بن کمال وغیرہ نے ایسا ہی کیا ہے اس لئے کہ فرض عملی واجب ہی کی ایک اعلیٰ قسم ہے ۔اور اسی طرح نذر کے روزے کو بھی بعض نے واجب کہا ہے اور بعض نے فرض یعنی فرض عملی کہا ہے ۔ اس لئے کہ مطلق اجماع سے فرض قطع ثابت نہیں ہوتا بلکہ فرض قطعیاس اجماع سے ثابت ہوتا ہے جو تواتر کے ساتھ منقول فرضیت پر قائم ہو ۔جیسا کہ رمضان المبارک کے روزے ۔ اور خلاصہ یہ ہے کہ دونوں قول مرجح ہیں۔ اور ان دنوں میں کوئی مخالفت نہیں ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ فرض عملی بھی واجب ہی کی ایک اعلیٰ قسم ہے۔ کفارہ تمت و قرآن کے روزے یعنی اگر حاجی متمع یا قارن کو قربانی میسر نہ ہو تو وہ اس کے بدلہ میں دس روزے پر رکھے کہ تین روزے ایم حج میں رکھے اور ساتھ روزے حج سے واپس لوٹ کر رکھے۔ کفارہ حلق کے روزے یعنی حالت احرام میں سرمنڈانے کے جرم کے کفارہ میں تین روزے رکھے پس اگر کسی نے کسی عذر کے ساتھ سر منڈایا ہو یا سلا ہوا لباس پہنا ہو تو اس کو ایک قربانی (بکری وغیرہ) ذبح کرنے یا چھ مسکینوں کو تین صاع گیہوں دینے یا تین روزے رکھنے میں اختیار ہے کہ ان میں سے کسی ایک کام کو کر لے پس اگر اس نے روزے کو اختیار کیا تو اس پر تین روزے واجب ہے اگرچہ ان کو متفرق طور پر رکھے۔ ۸۔ جزائے صید اور احرام کی حالت میں سر میں سکی اذیت کی وجہ سے قبل از وقت سرمنڈانے کے فدیہ کے روزے جبکہ اس نے روزوں کو اختیار کیا ہو جیسا کہ کفارہ حلق مٰن بیان ہوا ان کفارات کی تفصیل حج کے بیان میں آئیگی انشاء اللہ تعالیٰ۔