عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۶) روزہ میں فقرا و مساکین کے ساتھ موافقت حاصل ہوتی ہے ۔یعنی جو تکلیف و صبر و برداشت کرتے ہیں روزہ دار بھی روزہ کی برکت سے کبھی کبھی اس کو برداشت کرتا ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی حالت کو پیش کرنا ہے۔ اور وہ آیت واللہ الغنی و انتم القرآء (یعنی اللہ غنی ہے تم سب فقراء ہو) پر عمل پیرا ہوتا ہے۔ ۷۔ روزہ میں آنکھ ، زبان، کان اور شرمگاہ وغیرہ تمام اعضاء سے تعلق رکھنے والے فضول کاموں سے روگردانی کرنے کی وجہ سے نفس امارہ کو سکون اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ کیونکہ روزے سے نفس کی محسوسات میں نفس کی حرکت کمزور ہوجاتی ہے۔ اسی لئے کہا یگا ہے کہ جب نفس بھوکا ہوتا ہے تو تمام اعضا سیر ہوتے ہیں پس تمام اعضا اپنی حرکات سے رک جاتے ہیں جب نفس سیر ہوتا ہے تو تمام اعضا بھوکے ہوتے ہیں یعنی اپنے افعال و حرکات پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔پس نفس کو روکنے سے قلب میں کدورتوں سے صفائی آجاتی ہے کیونکہ اعضا کے فضول و بے فائدہ کاموں میں مشغول ہونے سے قلب میں کدورتیں آجاتی ہیں پس جب بے فائدہ امور سے رک گیا تو دل میں صفائی آجائیگی اور دل کی صفائی سے مصلحتیں اور درجات حاصل ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے اوامر ونواہی کی محافظت حاصل ہوگی۔ ۸۔ روزہ مسکیوں پر رحمت اور نرمی کا باعث ہے اس لئے جب روزہ دار نے بعض وقت میں بھوک تکلیف کو چکھ لیا تو عام اوقات میں اس کو یاد رکھے گا اور اس پر رقت و رحمت کا غلبہ رہے گا اور اس کی حقیقت انسان کے حق میں ایک قسم کا باطنی رنج و الم ہے پس وہ اس کے ساتھ احسان کرکے رنج و غم کو اس سے دور کرنے کی طرف سبقت کرے گا اور اس سے وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اچھا بدلہ حاصل کرے گا۔