عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) روزہ فرض محکم و فرض عین ہے اور دیک کا ایک بڑا رکن ہے یہ شرع متین کے نہایت مضبوط قوانین میں سے ہے جو دلیل قطعی سے ثابت ہے اور اجما ع امت سے اس کی تائید ہوتی ے ۔روزہ کی فرضیت کتاب (قرآن مجید)و سنت (احادیث) و اجماع امت اور عقلی طریق سے ثابت ہے ۔قرآن مجید روزہ کی فرضیت کا ثبوت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔یا یھاالذین امنو اکتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون ایام ما معدودات: ترجمہ:اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا اس توقع پر کہ تم متقی بن جائو تھوڑے دن (یعنی ماہ رمضان کے) روزے رکھ لیا کرو)اور یہ بھی فرمایا شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن الی فمن شھید منکم الشھر فلیصمہ الآیہ(جن تھوڑے دنوں کے روزے کا حکم ہوا ہے وہ) ماہ رمضان ہے جس قرآن مجید بھیجا گیا جس کا وصف یہ ہے کہ لوگوں کے لئے ہدایت ہے اس کی دلیلیں وضح ہیں اور یہ ہدایت دینے والی و فیصلہ کرنے والی آسمانی کتابوں میں سے ہے لہذا جو شخص اس مہینے میں جوجود ہو اس کو ضرور اس مہینے میں روزے رکھنے چاہییں)اس آیت مبارکہ میں امر کے صیغے سے حکم فرمایا ہے جس سے رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت ثابت ہوتی ہے اور اس کے منکر پر کفر کا حکم لگایا جائے گا۔ سنت یعنی احادیث سے بھی اس کی فرضیت ثابت ہے جیسا کہ حضور انورﷺ کا ارشاد ہے ۔بنی الا سلام علی خمس شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ و رسولہ واقام الصلوۃ وایتا ء الزکوۃ والحض و صوم رمضان متفق علیہ۔ اس حدیث میں رمضان کے روزوں کا بھی ذکر فرمایا ہے ۔ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور انور ﷺ نے حجۃ الوداع کے سال فرمای ہے ۔ایھا الناس عبد ربکم وصلو خمسکم و صومو شھر کم و حجوابیت ربکم واذا و ازکوۃ اموالکم طیبہ۔یھا انفسکم تدخلو جنۃ ربکم اور ایک حدیث میں حضرت ابوہریرہؓ سے