عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیر غرس کا پانی منگاتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو دیکھا ہے کہ اس کا پانی نو ش فرماتے تھے اور ا س سے وضو فرماتے تھے اور ابراہیم بن اسمعیل بن مجمع سے روایت کی گئی ہے کہ ایک روز آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نے آج رات دیکھا کہ میں نے بہشت کے کنوؤں میں سے کسی کنوئیں پر صبح کی ہے ، پس آنحضرت ﷺ نے بیر غرس پر صبح کی اور وضو کیا اور اپنا لعابِ دہن اس میں ڈالا اور رواہ ابن النجار اور ابن زبالہ نے یہ زیادہ کیا ہے کہ لوگ آنحضرت ﷺ کے پاس شہد ہدیۃ لائے تھے پس آپ نے اس کو اس کنوئیں میں ڈال دیا۔ ابنِ ماجہ نے سندِ جید کے ساتھ روایت کی ہے رسول اﷲ ﷺ نے وصیت فرمائی تھی کہ میری وفات کے بعد مجھے میرے کنوئیں سے جو کہ بیرِ غرس ہے سات قربہ پانی کے ساتھ غسل دیا جائے چنانچہ آپ ﷺ کی وصیت کے مطابق آپ ﷺ کو اس کنوئیں کے پانی سے غسل دیا گیا ۔ بیر اریس کے پانی سے بھی آپ کو غسل دینا مروی ہے ہوسکتا ہے کہ دونوں جگہ کا پانی لاکر غسل دیا گیا ہو ۔ اور آنحضرت ﷺ اپنی حیاتِ مبارکہ میں بھی اس کنوئیں کا پانی نوش فرماتے تھے ۔ اس قسم کی اور بھی بہت سی روایتیں ہیں ۶؎ ۔ یہ کنواں ماثوروکثیر الماء اور سطح زمین سے بہت قریب ہونے کے باوجود آج کل معطل وبے کار پڑا ہے ، یہ سڈول پتھروں سے مضبوط بنا ہوا ہے اور اس کے اوپر چر س چلانے کے لئے عمارت بنی ہوئی ہے۔ اس کنوئیں کے پاس ایک باغ ہے جس کا نام حدیقۃ الغرس ہے اور یہ باغ وقف ہے ۔ اس کنوئیں کے متصل اس کے شمال مشرق میں ایک مسجد بھی ہے ۔ (۳) بیرِرُومہ یا بیرِ عثمان : یہ کنواں مدینہ منورہ کے شمال مغرب میں اور مسجد ِ قبلتین کے شمال میں دور وادئعقیق کے کنارے کھلے