عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
، اور آپ کی متابعت کرتے ہوئے اسی طرح اپنے دونوں پاؤں کنوئیں میں لٹکائے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو کھول لیا ، میں واپس اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گیا اور اپنے بھائی کا انتظار کرنے لگا جس کو میں گھر پر چھوڑکر آیا تھا درآنحالیکہ وہ وضو کررہا تھا ، میں نے اپنے دل میں کہا کہ آج جبکہ رسول اﷲ ﷺ کو ایک خاص کیفیتِ وقت حاصل ہے کا ش وہ بھی آجائے اور آنحضرت ﷺ سے بشارت حاصل کرے، اسی اثنا میں کسی شخص نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے کہا کون ہے ؟ انہوں نے کہا عمرؓ ،میں نے کہا یہیں ٹھہریئے تاکہ میں رسول اﷲ ﷺ کو خبر کردوں ، میں گیا اور سلام کے بعد عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ عمرفاروق ؓ آئے ہیں اور اجازت چاہتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا آنے دو اور ان کو جنت کی بشارت دیدو۔ میں حضرت عمر( رضی اﷲ عنہ ) کے پاس آیا ،ان کو اندر جانے کے لئے کہا اور جنت کی بشارت دی، حضرت عمر( رضی اﷲ عنہ )اندر داخل ہوئے اور آنحضرت ﷺ کے بائیں پہلو میں اسی طرح پنڈلیاں کھول کر دونوں پاؤں کنوئیں میں لٹکا کر بیٹھ گئے جس طرح حضور ﷺ تشریف رکھتے تھے ، میں پھر واپس آکر دروازہ پر بیٹھ گیااور اپنے دل میں کہا کہ کاش میرا بھائی آجائے ، پھر کچھ دیر بعد پھر کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے کہا کون ہے انہوں نے کہا عثمان بن عفان میں نے کہا آپ یہیں ٹھہریئے تاکہ میں رسول اﷲ ﷺ کو خبر کردوں ، پس میں نے ان کے آنے کی اطلاع بھی حضور ﷺ کو دیدی، آپ نے فرمایا اندر آنے دو اور ان کو جنت کی بشارت دیدو اور اس آزمائش کی اطلاع بھی دیدو جو ان کو پہنچے گی ، میں نے حضرت عثمان ( رضی اﷲ عنہ ) سے کہا کہ اندر آجایئے آپ کو رسول اﷲ ﷺ جنت کی بشارت دیتے ہیں اور اس آزمائش کی اطلاع بھی دیتے ہیں جو آپ کو پہنچے گی ۔ حضرت عثمان ( رضی اﷲ عنہ )اندرتشریف لے گئے اور دیکھا کہ جدھر رسول اﷲ