عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورغارثور میں تین شب قیام رہا ۳؎ اس کی چڑھائی جبلِ ثور سے کم ہے اور دامنِ کوہ تک سواریاں جاتی ہیں (مؤلف) ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ حضرت جبرئیل و حضرت میکائیل نے یہاں آپ ﷺ کا سینہ مبارک چاک(شق صدر) فرمایا اوراس کو دھویا پھر کہا اِقرأ باسم ربک الذی خلق اور اسی طرح آپ کے شق صدر کو طیالسی وحرث نے اپنی اپنی مسند میں ذکر کیا ہے جیسا کہ قسطلانی نے اس کو مواہب ِ لدنیہ میںذکر کیا ہے ۴؎ (۳) غارِ مرسلات ،یہ غار منی میں جبلِ ثُبیر کے مقابل کے پہاڑ پر مسجدِ خیف کے قریب واقع ہے ، اس غار میں نبی کریم ﷺ پر سورۃ المرسلات نازل ہوئی تھی اس لئے اس نام سے موسوم ہوا ۵؎ (۴) جبل ثبیر یہ پہاڑ عرفات کی طرف جا نے والے راستے کے بائیں جانب واقع ہے، یہ وہ پہاڑ ہے جس پر حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے فدیہ کے لئے مینڈھا اُترا تھا ۶؎ (۵) جبلِ ابو قبیس، یہ پہاڑ بیت اﷲ شریف کے سامنے صفا سے متصل واقع ہے ۷؎ کوہ صفا سے ہوتے ہوئے اس کے اوپر چڑھ جاتے ہیں زیادہ چڑھائی نہیں ہے، بعض کہتے ہیں کہ شق القمر کا معجزہ اسی جگہ ہوا تھا مگر بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ منیٰ میں ہوا تھا ،زمانہ جاہلیت میں اس پہاڑ کا نام امین تھا کیونکہ حجرِ اسودطوفانِ نوح کے وقت سے اس جگہ رکھا ہوا تھا جب ایک شخص ابو قبیس نامی نے اس پہاڑ پر مکان بنایا تو لوگ اس کو جبلِ ابو قبیس کہنے لگے ۸؎ کہتے ہیں کہ یہ پہاڑ زمین کے تمام پہاڑوں کی اصل ہے اﷲ تعالیٰ نے سب پہاڑوں سے پہلے زمین پر اس پہاڑ کو پیدا فرمایا ۹؎