عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعد اس میں سے خود کھانا اورمالدار کو کھلانا جائز ہے خواہ وہ ہدی حدودِحرم میں پہنچ کر ذبح ہوئی ہو یا چلنے سے عاجز ہوجانے یا ہلاکت کے قریب ہوجانے کی وجہ سے راستہ میں ذبح کردی گئی ہو۔(ویسے اس تمتع یا قران کی ہدی کے مالک کو اختیار ہے اس کو جو چاہے کرے خواہ بیچے یاذبح کرے اور اس پر اس کی بجائے دوسری ہدی حدودِ حرم میں ذبح کرنا واجب ہے،مؤلف) اور نفلی ہدی اگر حرم میں پہنچ کر ذبح ہوتو اس میں سے بھی کھانا( اور مالدار کو کھلانا ) جائز ہے جیسا کہ نفلی قربانی میں سے کھانا جائز ہے اور نفلی قربانی یامسافر کی طرف سے قربانی ہوتی ہے یا فقیر کی طرف سے ہوتی ہے جبکہ اس کی نذر نہ کی ہو اور نہ قربانی کی نیت سے اس کو خریدا ہو اور مالدار شخص جو ایک سے زائد جانور قربانی کرتا ہے وہ زائد جانور نفلی قربانی ہوتا ہے اور فقیر نے جو جانور قربانی کی نیت سے خریدا ہو اس میں اختلاف ہے اور ہمارے اصحاب سے ظاہرالروایت یہ ہے کہ اس کو اس سے کھانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کو قربانی کی نیت سے خریدنا عرف میں نذر کے قائم مقام ہے پس اس پر واجب ہے کہ اس کو صدقہ کردے اور اگر اس کو قربان نہیں کیا یہاں تک کہ وقت گزرگیا تو بلا خلاف اس میں سے نہ کھائے کیونکہ اب وہ خون بہانے سے صدقہ کی طرف منتقل ہوگیا ہے جیسا کہ مالدار کی قربانی کے لئے بھی قربانی کے دن گزرجانے کے بعد یہی حکم ہے ۹؎ (۲) جس ہدی کا گوشت صاحبِ ہدی کو کھانا جائز ہے ذبح کے بعد اس کا گوشت صدقہ کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ اگر اس کاصدقہ کرنا واجب ہوتا تو اس کاخود کھانا جائز نہ ہوتا اس لئے کہ اس سے فقرا کی حق تلفی ہوتی ہے ۱۰؎ پس ہدئ شکر اور جو نفلی ہدی حرم میں پہنچ کر ذبح ہوتی ہے اس کا تمام گوشت یا کچھ بھی حصہ صدقہ کرنا واجب نہیں ہے بلکہ