عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گائے بیل کو بیس روز اور بھیڑ بکری کو دس روز روک کر رکھا جائے تاکہ ان کا گوشت پاکیزہ ہوجائے اور اسی طرح مرغی کو تین روز اور چڑیا کو ایک روز روک کر رکھنے سے اس کا گوشت پاکیزہ ہوجاتا ہے ۱۶؎ (۲۱)خنثیٰ بکری کی قربانی جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا گوشت گلتا نہیں ہے ۱۷؎ (۲۲)اگر صحیح وسالم جانور خریدا لیکن بعد میں ذبح سے پہلے کوئی عیب ایسا پیدا ہوگیا کہ جس کی وجہ سے ہدی جائز نہیں ہوتی مثلاً کسی شخص نے ہدی کے لئے بکری خریدی اس وقت وہ موٹی تازی تھی پھرا س کے پاس اس قدر دبلی ہوگئی کہ اگر وہ ایسی حالت پر خریدتا تو ہدی جائز نہ ہوتی یاخرید تے وقت اس کی دونوں آنکھیں صحیح وسالم تھیں پھرخریدار کے پاس آکر اس کی ایک آنکھ یادونوں آنکھوں کی بینائی جاتی رہی یا اس کا پورا کان یا چکتی یادُم کٹ گئی یا اس کاپاؤں ٹوٹ گیا کہ جس سے وہ چل نہیں سکتی یاوہ جانور مرگیا یا چوری ہوگیا ( جس کی تفصیل آگے آئے گی، انشاء اﷲ ،مؤلف) پس اگر وہ شخص ایسا ہے جس پر ہدی واجب ہے مثلاً وہ مالدار ہے یا غیر معین جانور کی نذر کی ہدی ہے تو اس کی طرف سے کافی نہیں ہوگی بلکہ اس پر اس کے بدلہ میں دوسری ہدی واجب ہوگی کیونکہ اس پر عیب سے سالم جانور واجب ہوا ہے اوراس عیب دار کو اپنے کام میں لانا یعنی بیچنا وغیرہ اس کے لئے جائز ہوگا اوراگر وہ نفلی ہدی ہے مثلاً وہ شخص فقیر( غیرصاحبِ نصاب) ہے یا اس نے کسی معین جانور کی نذر مانی تھی تو اس کے لئے وہی عیب دار جانور جائز ہے خواہ اس کو عیب کی حالت میں خریدا ہو یا بعد میں عیب پیدا ہوگیا ہو دنوں صورتوں میں یہی حکم ہے اور اس پر نقصان کا ضمان واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ خریدنے کی وجہ سے وہ اس کے حق میں معین ہوگیا، اور اگر خرید تے وقت جانور عیب دار تھا پھر ذبح سے پہلے عیب جاتا رہا تو اب وہ