عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۶؎ کیو نکہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد فَمَاسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ میں کسی زمانہ کی قید کے بغیر مطلق طور پر ہدی ذبح کرنے کا ذکر ہے ۷؎ لیکن ایامِ قربانی میں ہونا افضل ہے ۸؎ اور یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲ کا قول ہے اور امام ابویوسف و امام محمد رحمہما اﷲ نے کہاکہ حج سے روکا ہوا شخص ایام قربانی میں ہی ہدی ذبح کرے، ان کے علاوہ اور دنوں میں ذبح کرنا جائز نہیں ہے اور عمرہ سے روکے ہوئے شخص کے بارے میں ان ائمہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے پس اس کے لئے جس وقت چاہے ذبح کرسکتا ہے ۹؎ (۶) اور اگر محصر قارن ہو تو وہ دو احراموں سے باہر ہونے کے لئے دو عدد ہدی بھیجے ۱۰؎ اور اس عبارت میں اس طرف اشارہ ہے کہ وہ دوسری ہدی کے ذبح ہوجانے پر احرام سے باہر ہوگا اس سے پہلے نہیں، اور یہ بھی اشارہ ہے کہ ان دونوں جانوروں میں سے کسی ایک کو حج کے لئے اور دوسرے کو عمرہ کے لئے معین کرنا شرط نہیں ہے ۱۱؎ اور افضل یہ ہے کہ وہ دونوں جانور معین اور واضح کردیئے جائیں اور اگر یہ واضح نہیں کیا کہ ان دونوں میں سے کون سا جانور حج کے لئے ہے اور کون سا عمرہ کے لئے تو اس کے لئے کوئی نقصان نہیں ہے کیونکہ اس نیت کا متعین کرنا شرط نہیں ہے اور اگر قارن نے دونوں احراموں میں سے کسی ایک احرام سے حلال ہونے اور دوسرے احرام میں باقی رہنے یعنی حج کے احرام سے حلال ہونے اور عمرہ کے احرا م میں باقی رہنے یا اس کے برعکس (یعنی عمرہ کے احرام سے حلال ہونے اور حج کے احرام میں باقی رہنے) کے لئے ہدی کا ایک جانور بھیجا تو ان دونوں میں کسی ایک احرام کا علیحدہ ہونا متصور نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں میں سے کسی ایک سے بھی حلال نہیں ہوگا اس لئے کہ ان دونوں احراموں سے ایک ہی حالت میں حلال ہونا مشروع ہے اس کے سوا نہیں، پس اگر ان دونوں میں سے ایک سے حلال ہونا