عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) کسی حلا ل یعنی بغیر احرام والے شخص نے حرم کے شکار کو زخمی کیا پھر اس کے بدن میں زیادتی ہوجانے مثلاً آنکھ کی سفیدی دور ہوکر روشن ہوجانے وغیرہ کی وجہ سے یا نرخ تیز ہوجانے کی وجہ سے اس کی قیمت زیادہ ہوگئی مثلاً زخمی ہونے کی وقت اس کی قیمت دس درہم تھی پھر اس کی قیمت پندرہ درہم ہوگئی اس کے بعد وہ جانور اس زخم کی وجہ سے مرگیا تو زخمی کرنے کی وجہ سے جو نقصان اصل قیمت میں زخمی کرتے وقت کی قیمت کے اعتبار سے ہوا ہے وہ دیناہوگا اورمرنے کے دن اس جانور کی جو قیمت ہوگی وہ واجب ہوگی یہی مذہب ہے ۶؎ (۳) اور اگر زخمی کرنے کے بعد اس جانور کی قیمت کم ہوگئی پھر وہ جانور زخم کی وجہ سے مرگیا تو اگر کمی نرخ کم ہوجانے کی وجہ سے ہوئی یا زخم کے علاوہ کسی اور وجہ سے بدن میں کمی ہوجانے کی وجہ سے ہوئی تو زخمی کرنے کے دن کی قیمت واجب ہوگی اور جو نقصان کا ضمان ( تاوان ) دے چکا ہے وہ اس قیمت میں سے کم کردیا جائے گا تاکہ اس پر ضمان دوبارہ نہ لگ جائے ۱؎ (۴)اور اگر حرم کا شکار زخمی کیا اور اس کاکفارہ دیدیا پھر نرخ زیادہ ہوجانے یا بدن میں اضافہ کی وجہ سے اس جانور کی قیمت زیادہ ہوگئی پھر وہ شکار زخم کی وجہ سے مرگیا تو وہ شخص اس زیادتی کا ضامن ہوگا جیسا کہ کفارہ ادا کرنے سے پہلے یہی صورت ہوتو اس کا حکم ہے ( جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے ) ۲؎ (۵) اوراگر کسی محرم نے حرم سے باہر مثلاً حل میں شکار زخمی کیااس کے بعد احرام کھول دیا اور شکار کی قیمت نرخ زیادہ ہوجانے یا بدن بڑھ جانے کی وجہ سے زیادہ ہوگئی اور وہ شکار کفارہ ادا کرنے سے پہلے مرگیا تو زخم کی وجہ سے جو نقصان ہوا ہے اسکا ضمان واجب