عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب ہوتا ہے ( جیسا کہ بیان ہوچکاہے ) پس چاروں اعضا کے کل ناخن ایک مجلس میں کاٹنا ایسا ہے ہے جیسا کہ سلے ہوئے تما م کپڑے ایک ہی مجلس میں پہننا اور تمام جسم کے بال ایک مجلس میں مونڈنا کہ ان سب صورتوں میں ایک ہی دم واجب ہوتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کمال ارتفاق کاادنیٰ درجہ ایک ہاتھ ( یا ایک پاؤں ) کے پانچوں ناخن کاٹنے سے حاصل ہوجاتا ہے اور دونوں ہاتھوں (یا دونوں پاؤں یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں ،مؤلف) کے سب ناخن کاٹنے سے اکمل درجہ کا ارتفاق حاصل ہوجاتا ہے اور چاروں ہاتھ پاؤں کے سب ناخن کاٹنے سے اس سے بھی اکمل درجہ کاارتفاق حاصل ہوجاتا ہے پس اس سے بھی ایک ہی دم ثابت ہوگا اور اگر چاروں اعضا کے ناخن چار مجلسوں میں کاٹے اس طرح پر کہ ہر مجلس میں ایک عضو کے سب ناخن کاٹے تو امام ابو حنیفہؒ وامام ابو یوسف رحمہااﷲ کے نزدیک چار دم واجب ہوں گے خواہ پہلا کفارہ اداکیا ہو یا نہ کیا ہو ( اسی طرح اگر ایک مجلس میں ایک ہاتھ کے اور دوسری مجلس میں دوسرے ہاتھ کے ایک مجلس میں دونوں ہاتھ کے اور دوسری مجلس میں دونوں پاؤں کے ناخن کاٹے توشیخین کے نزدیک دو دم واجب ہوں گے خواہ پہلا کفارہ ادا کیا ہو یا نہ کیا ہو ۳؎ ،کیونکہ یہ اعضا حقیقت میں جُداجدا ہیں اور ان کے ناخن کاٹنا حقیقت میں الگ الگ متعدد جنایتیں ہیں اور ایک مجلس میں کاٹنے کی صورت میں اتحادِ مقصود یعنی حصول ارتفاق کی وجہ سے ان کو ایک جنایت قرار دیا ہے پس جب مجلس متحد ہوتو معنی کااعتبارہوگا اور اگر مجلس مختلف ہوتو حقیقت کا اعتبار ہوگا اورا مام محمدؒ کے نزدیک دونوں مسئلوں میں جب تک پہلا کفارہ ادا نہ کیا ہو ایک ہی دم واجب ہوگا کیونکہ کفارہ افطارِ صوم کی طرح ان میں اس وقت تک تداخل جائز ہے جب تک پہلا کفارہ ادا نہ کردے اور شیخیں وامام محمدؒ کا یہ اختلاف اس وقت ہے جبکہ جنایات