عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور جن امور کو وہ خود کرنے پر قادر نہیں ہے ان میں نیابت جائز ہے لیکن اس کو چاہئے کہ خود احرام باندھے اور حج کے تمام افعال بالغوں کی طرح خود ہی ادا کرے اور اگر وقوفِ عرفات سے پہلے بالغ ہوجائے اور بالغ ہونے کے بعد نئے سرے سے حج فرض یا مطلق کا احرام باندھ لے خواہ کسی میقات پر واپس آکر حج فرض یا مطلق حج کا احرام باندھے یعنی نیت کرے اور تلبیہ کہے یا میقات پر واپس آئے بغیر ہی نئے سرے سے حج فرض کایا مطلق حج کا احرام باندھے تو اب اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا ورنہ اس کا حج نفلی ہوگا۔ اور بے سمجھ بچے کے حج کے احکام یہ ہیں کہ اگر اس نے لوگوں کو دیکھ کر یا کسی کے کہنے پر خود احرام باندھ کر حج کیا تو یہ حج نہ فرض کی جگہ ادا ہوگا اور نہ ہی نفلی ہوگا کیونکہ یہ بچہ احرام باندھتے وقت نہ نیت کی سمجھ رکھتا ہے اور نہ ہی تلبیہ کے الفاظ کہہ سکتا ہے اور یہ دونوں امرا حرام کے لئے شرط ہیں اور اسی طرح اس کا طواف بھی صحیح نہیں ہوگا کیونکہ طواف کے لئے بھی نیت شرط ہے، اس لئے اس کی طرف اس کا ولی احرام باندھے اورولایت کے لئے اولیٰ وہ شخص ہے جو نسب کے اعتبار سے اسکا سب سے زیادہ قریبی ہو پس مثلاً اگر باپ اور بھائی موجود ہوں تو اولیٰ یہ ہے کہ باپ اس کی طرف سے احرام باندھے بھائی نہ باندھے اور جو ولی اس کی طرف سے احرام باندھے اس کو چاہئے کہ وہ احرام باندھنے سے پہلے بچہ کے سلے ہوئے کپڑے اتار کراس کو تہبند باندھ دے اور چادر اوڑھادے اور ولی اس کی طرف سے احرام کی نیت کرکے تلبیہ کہے تو وہ بچہ محرم ہوجائے گا اب وہ ولی اس کو ممنوعاتِ احرام سے بچاتا رہے اور اگر اس بچہ سے کسی ممنوعِ احرام فعل کاارتکاب ہوجائے تو اس کی کوئی جزا نہ اس بچہ پر واجب ہوگی اور نہ ہی اس کی وجہ سے اس کے ولی پر واجب ہوگی، اس بچہ کا ولی اس کو ساتھ لے کر حج کے تمام افعال ادا کرائے جن افعال میں