عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عذر کی وجہ سے امام سے کچھ دیر بعد میں روانہ ہوا تو بھی کچھ مضائقہ نہیں لیکن بلا ضرورت تاخیرنہ کرے کیونکہ مکروہ ہے اور مخالف سنت ہونے کی وجہ سے برا ہے، غروب ہونے سے پہلے روانہ نہیں ہونا چاہئے اگر غروب سے پہلے روانہ ہوگیا لیکن غروب سے پہلے حدودِ عرفات سے باہر نہیں ہوا تو کوئی مضائقہ نہیں اور اگر امام دیر سے روانہ ہوتو اس سے پہلے روانہ ہونے میں مضائقہ نہیں ہے اورمستحب یہ ہے کہ اس راستہ سے جائے جو دو پہاڑوں کے بیچ میں ہے اور طریقِ مازمین کہلاتا ہے اگر کسی اور راستہ سے جائے تو بھی جائز ہے لیکن خلافِ اولیٰ ہے راستہ میں نہایت سکون ووقار سے چلے اگر راستہ کشادہ ہو اور لوگوں کو تکلیف نہ ہوتو ذرا تیز چلے ورنہ آہستہ چلے کسی کو تکلیف نہ دے اور یہ تصور کرے کہ اب میرا مولا مجھے مزدلفہ بلارہا ہے اور آج کی رات مزدلفہ ہی اس کی خاص تجلی گاہ ہے، یہاں سے مزدلفہ تین میل کے قریب ہے، مغرب کے بعد کے ٹھنڈے ٹھنڈے وقت میں تھوڑی سے مسافت پیدل بھی آسانی سے طے ہوسکتی ہے لیکن اگر اس وقت تھکن اور سستی محسوس کرے تو پھربہتر یہ ہے کہ موٹر وغیرہ سے چلاجائے تاکہ وہاں پہنچ کر نشاط اور جمعیتِ خاطر کے ساتھ ذکر وعبادت اور دعاواستغفار میں مشغول رہ سکے۔ مستحب یہ ہے کہ راستہ میں تلبیہ وتکبیر وتہلیل واستغفار ودعا ودرودشریف پڑھتا اور کثرت سے ذکر الٰہی کرتا رہے، روتا رہے ورنہ رونے کی سی صورت بنائے اور عرفات سے روانگی کے وقت یہ دعا پڑھے: ’’ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ اَفَضْتُ وَفِیْ رَحْمَتِکَ رَغِبْتُ وَمِنْ سَخَطِکَ رَھِبْتُ وَمِنْ عَذَابِکَ اَشْفَقْتُ فَاقْبَلْ نُسُکِیْ وَاَعْظِمْ اَجْرِیْ وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِیْ وَارْحَمْ تَضَرُّعِیْ وَاسْتَجِبْ دُعَایِٔ وَاَعْطِنِیْ سُؤْلِیْ اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلْ ھٰذَااٰخِرَ عَھْدِیْ مِنْ ھٰذَاالْمَوْقِفِ الشَّرِیْفِ الْعَظِیْمِ وَارْزُقْنِیْ الْعَوْدَاِلَیْہِ اَبَدًا مَّااَبْقَیْتَنِیْ بِلُطْفِکَ الْعَمِیْمِ o وَاجْعَلْنِیْ الْیَوْمَ مُفْلَحًا مُنْحَجًامَرْحُوْمًا مُسْتَجَابًا دُعَائِیْ مَغْفوْرًاذَنْبِیْ فَائِزًابِاَعْظَمِ النَّوَالِ وَالْعَطَآئِ