عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۷)اگر یہ کہا کہ اگر میں تمہارے کاتے ہوئے سو ت کا کپڑا پہنوں تو میں حج کروں گا تو اس پر حج واجب ہوجائے گا اور وہ جب چاہے حج کرے ۶؎ (۱۸)اگر یہ کہا کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں مثلاً فلاں اونٹ پر حج کروں یا مثلاً فلاں مال سے یعنی اس قدر درہم سے حج کروں تو اس پر واجب ہوجائے گا اور زیادتی لغو ہوگی ۷؎ (۱۹)کسی شخص نے یہ کہا کہ اگر میں نے ایسے کیا تو مجھ پر واجب ہے کہ فلاں شخص کو حج کراؤں تو اگر اس کی نیت یہ ہے کہ میں حج کروں اور یہ شخص میرے ساتھ ہوتو اس پر واجب ہے کہ وہ حج کرے اور اس دوسرے شخص کو حج کرانا واجب نہیں ہے اور اگر یہ نیت کی کہ وہ اس شخص کو حج کرائے گا تو اس پر واجب ہے کہ اس شخص کو حج کرائے یعنی خواہ وہ اس کو اس قدر مال دیدے کہ جس سے وہ حج کرسکے یا اس کو اپنے ساتھ حج کرائے تاکہ نذر کی ادائیگی پوری ہوجائے اور اگر اس کی کچھ بھی نیت نہ ہو تو اس شخص پر واجب ہے کہ حج کرے اور یہ واجب نہیں ہے کہ فلاں شخص کو حج کرائے اور اگر یہ کہا کہ مجھ پر واجب ہے کہ فلاں شخص کو حج کراؤں ( یا یہ کہا کہ مجھ پر واجب ہے کہ فلاں شخص حج کرے ۸؎ )تو یہ محکم ہے اور اس طرح کی نذر صحیح ہے پس اس شخص کو حج کرانا واجب ہے ۹؎ (۲۰)اوراگر کسی شخص نے نذر کی کہ میں گھسٹ کر ( زانو یاسرین کے بل چل کر ) طواف کروں گا پھر اس نے اسی طرح طواف کیا تو بعض نے کہا کہ اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا جیسا کہ اگر کسی شخص نے یو ں نذر کی کہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھے گا ( اور اس نے بیٹھ کر نماز پڑھی تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ،مؤلف) اور بعض نے کہا کہ اس پر( کھڑے ہوکر) اعادہ کرنا واجب ہے پس اگر وہ اعادہ کرنے سے پہلے اپنے وطن کو لوٹ گیا تو اس پر