عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
صراحت کی گئی ہے ۱؎ ۔ اور اس میں کہا ہے کہ اصح یہ ہے کہ اس پر قضا حج کے علاوہ ایک اور حج آمر کی طرف سے کرنا واجب ہے پس وہ پہلے اپنی طرف سے ایک حج کرے (جو فاسد حج کی قضا ہوگا ) پھر دوسرے سال آمر کی طرف سے ایک اور حج کرے۱ھ۔ اور تتارخانیہ میں تہذیب سے منقول ہے کہ امام ابویوسف رحمہ اﷲ نے فرمایا کہ کسی دوسرے شخص کی طرف سے حج کرنے والے نے اگر اس حج کو وقوفِ عرفات سے پہلے فاسد کردیا تو اس پر آمر کے نفقہ کا ضمان لازم ہوگا اور اس پر اس حج کی قضا واجب ہوگی جس کو فاسد کیا ہے اور ایک عمرہ اور آمر کی طرف سے ایک حج ادا کرنا ہوگا ۱ھ ۲؎ پس اگر مامور نے آمر کی طرف سے حج کردیا تو ضمان سے بری الذمہ ہوجائے گا اور اگر آمر کی طرف سے حج نہ کیا تو ضمان دینا لازم رہے گا۔ یعنی وہ حج کرے یا ضمان بھرے دونوں میں سے ایک لازم ہوگا ۳؎ ۔ (یعنی اگر مامور آمر کی طرف سے حج ادا کرنا چاہے یا آمر کا وصی یاورثہ اسی مامور سے حج کرانا چاہیں تو کیونکہ اس کا حج میقاتی نہ ہو ا اور اس کا تدارک اس طرح ممکن ہے کہ حج کے مہینوں سے پہلے بقدرِ مسافتِ سفر حل سے باہر مثلاً مدینہ طیبہ یا طائف چلا جائے یا حج کے مہینوں میں جائے تو کسی مشروع طریق یعنی کسی کام سے حل سے باہر چلا جائے احرام باندھنے کی نیت سے نہ جائے اور وہاں سے واپسی پر وہاں کے میقات سے آمر کی طرف سے حج کا احرام باندھ کر آئے اور آمر کا حج کرے تو اس کا حج ادا ہوجائے گا اور ضمان سے بری ہوجائے گا ۴؎ ۔ (جیسا کہ شرطِ نہم میں بھی حیلہ مذکور ہے، مؤلف)…(۴) اور اگر مامور نے وقوفِ عرفات کے بعد جماع کیا تو اس کا حج فاسد نہیں ہوگا اور وہ آمر کے نفقہ کا ضامن نہیں ہوگا ۵؎ کیونکہ آمر کا مقصود حاصل ہوچکا ہے …(۵) اور مامور پر دمِ جماع اس کے اپنے مال سے واجب ہوگا اس لئے کہ یہ دمِ جنایت ہے اور وہ اپنے اختیار