عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ نے فرمایا حج اور عمرہ کے درمیان متابعت کرو( یعنی دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھ کر قران کرو یا دونوں کو جمع کرکے تمتع کرو) کیونکہ حج و عمرہ دونوں تنگ دستی اور گناہوں کو ایسا دور کردیتے ہیں جیسا کہ بھٹی لوہے اور سونے اور چاندی کے میل کو دور کردیتی ہے اور حجِ مبرور کا ثواب جنت ہی ہے ) (فائدہ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج و عمرہ سے نہ صرف گناہ ہی معاف ہوتے ہیں بلکہ ان دونوں کی برکت سے انسان سے فقر و فاقہ بھی دور ہوجاتا ہے اور حج وعمرہ کرنے والا ظاہر و باطن میں دنیا و آخرت کی دولتو ں سے مالا مال ہوجاتا ہے لیکن اس کے لئے اخلاص شرط ہے ۱؎ (۳) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَرَضِیَ اﷲُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہ‘ قَالَ الْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفْدُ اﷲِ اِنْ دَعَوْہُ اَجَابَھُمْ وَاِنِ اسْتَغْفَروْغَفَرَ لَھُمْ ، رواہ ابن ماجہ (المشکوٰۃ)(حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے فرمایا حج اور عمرہ کرنے والے اﷲ تعالیٰ کے وفد (مہمان) ہیں اگر وہ اﷲ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر وہ اس سے مغفرت چاہیں تو اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرماتا ہے) (۴) عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃُرَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲُ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ وَفْدُ اﷲِ ثَلَاثَۃ’‘ اَلْغَازِیْ وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ، رواہ النسائی والبیھقی فی شعب الایمان(المشکوٰۃ ) (یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اﷲ کے وفد(مہمان) تین افراد ہیں: جہاد کرنے والا، حج کرنے ولا اور عمرہ کرنے والا) ۲؎ (۵) عن ابی نجیح عمروبن عبسۃ السلمیؓ قَال قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ حَجَّۃ’‘ مَّبْرُوْرَۃ’‘ اَوْعُمْرَۃ’‘ مَبْرُوْرَۃ’‘،رواہ معجم الطبرانی (یعنی عمرو بن عبسہ السلمی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا افضل عمل حجِ مبرور یا عمرئہ مبرور ہے) ۳؎