کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
سخت آندھی وغیرہ میں آنحضرتﷺاور صحابہ کرامکی حالت: حضرت نضر فرماتے ہیں کہ حضرت انسکے زمانے میں ایک دفعہ شدید ظلمت اور اندھیرا چھاگیا، میں حضرت انسکے پاس آیا اور اُن سے دریافت کیا کہ اے ابوحمزہ! کیا نبی کریمﷺکے عہد مبارک میں آپ لوگوں پر اِس جیسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے؟حضرتنے فرمایا: اللہ کی پناہ ! (تم اِس کی بات کرتے ہو! اُس زمانے میں تو یہ حالت تھی کہ) اگر ہوا بھی سخت اور تیز چلتی تھی تو ہم قیامت کے خوف سے مسجد کی جانب جلدی جلدی جاتے تھے۔كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ أَنَسًا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «مَعَاذَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ۔ (ابوداؤد:1196) حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں کہ جب بھی تیز ہوا چلتی تو نبی کریمﷺدو زانو ہوکر بیٹھ جاتے تھے اور یہ دعاء مانگا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رَحْمَةً وَلَا تَجْعَلْهَا عَذَابًا، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا رِيَاحًا وَلَا تَجْعَلْهَا رِيحًا»اے اللہ !اِس ہوا کو ریاح(یعنی رحمت والی ہوا) بنادیجئے،ریح(یعنی عذاب والی ہوا) نہ بنائیے۔ (الدعوات الکبیر:369) حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺجب آسمان میں کسی برسنے والے والے بادل کو دیکھتے تو(آپ بے قرار ہوجاتے)کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے،کبھی گھر میں داخل ہوتے اور کبھی گھر سے نکل جاتے،آپﷺکےچہرہ انور کا رنگ متغیّر ہوجاتا،پھر جب بارش ہوجاتی تو آپﷺکی یہ کیفیت ختم ہوجاتی،حضرت عائشہ صدیقہنےآپﷺسے اِ کیفیت کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے