کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
خیر کی بات کے سیکھنے یا سکھانے کے لئے مسجد جانے والامجاہدِ غانم کی طرح ہے: حضرت ابودرداءفرماتے ہیں: کوئی شخص جو صبح کے وقت کسی خیر و بھلائی کی بات کو سیکھنے یا سکھانے کے لئے مسجد جائے تو اُس کے لئے ایسے مجاہد کا اَجر لکھا جاتا ہے جو خوب مالِ غنیمت لوٹ کر آیا ہو ۔مَا مِنْ رَجُلٍ يَغْدُو إِلَى الْمَسْجِدِ لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرُ مُجَاهِدٍ لَا يَنْقَلِبُ إِلَّا غَانِمًا۔(ابن ابی شیبہ :34616) حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن فرماتے ہیں :جو شخص صبح یا شام کسی خیر کی بات کے سیکھنے یا سکھانے کے لئے مسجد جائے اور کوئی مقصد نہ ہو پھر واپس لوٹ آئے تو وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے مَنْ غَدَا أَوْ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ، لاَ يُرِيدُ غَيْرَهُ، لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ لِيُعَلِّمَهُ، ثُمَّ رَجَع، كَانَ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ، رَجَعَ غَانِمًا۔(مؤطاء مالک :529)صبح شام مسجد جانے والے کے لئے جنّت میں مہمانی کا انتظام: حضرت ابوہریرہ سے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں : جوشخص صبح شام مسجد آتا جاتارہتا ہو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنّت میں ہر صبح و شام کے بدلے میں مہمانی کا انتظام فرمائیں گے۔مَنْ غَدَا إِلَى المَسْجِدِ وَرَاحَ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ ۔(بخاری:662)وَالْأَصْلُ فِي الْغُدُوِّ الْمُضِيُّ مِنْ بُكْرَةِ النَّهَارِ وَالرَّوَاحُ بَعْدَ الزَّوَالِ ثُمَّ قَدْ يُسْتَعْمَلَانِ فِي كُلِّ ذَهَابٍ وَرُجُوعٍ تَوَسُّعًا۔(فتح الباری: 2/148)مسجد میں آتے جاتے رہنا جہاد فی سبیل اللہ کی طرح ہے: حضرت ابوامامہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:مسجد میں آتے جاتے رہنا جہاد فی سبیل