کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
الْأَوْسَطُ: درمیانہ درجہ ہر پندرہ دن میں صاف کرنا ہے۔ الْأَبْعَدُ: بعید درجہ چالیس دن میں صاف کرنا ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح:7/2816) فائدہ :ہر جمعہ کو زیرِ ناف بالوں کی صفائی کرنے سے متعلّق کوئی حدیث تو نہیں ملی ، تاہم چونکہ ہر جمعہ کو ناخن اور مونچھیں کاٹنے سے متعلّق آپﷺکا عمل اور ترغیب روایات میں منقول ہے، اس لئے اُس پر قیاس کرتے ہوئے زیرِ ناف اور بغل کے بالوں کی صفائی کو افضل قرار دینا بالکل درست ہے۔غالباً اِسی لئے کتبِ فقہ میں جمعہ کے دن ”حلق العانۃ“ زیرِ ناف بالوں کی صفائی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ بعض روایات سے جمعرات کے دن ناخن کاٹنا ،بغل اور زیرِ ناف بالوں کی صفائی کرنا معلوم ہوتا ہے ، جو شاید واللہ أعلم اِس بات پر محمول ہیں کہ جمعہ کی تیاری ایک دن قبل ہی سے شروع کردینی چاہیئے ، کیونکہ اِس میں جمعہ کا زیادہ اہتمام کا معنی پایا جاتا ہے۔روایت یہ ہے : آپﷺنے حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے اِرشاد فرمایا : اے علی!ناخن کاٹنا ،بغل کے بال اکھیڑنا اور زیرِ ناف بال مونڈنا جمعرات کے دن کیا کرو اور غسل ، خوشبو اور لباس کا اہتمام جمعہ کے دن کیا کرو۔قَصُّ الظُّفْرِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ يَوْمَ الخمِيسِ وَالْغُسْلُ والطِّيبُ وَاللِّبَاسُ يَوْمَ الجُمُعَةِ۔(فیض القدیر شرح الجامع الصغیر:6130)(کنز العمال:17256 ،17240)جمعہ کے غسل سے متعلّق کچھ تفصیلات : جمعہ کے دن کا غسل بہت اہمیت کا حامل ہے ، احادییث میں اس کا بڑی تاکید کے ساتھ حکم دیا گیا ہے ، اور اِسی تاکید کو دیکھتے ہوئے بعض ائمہ کے نزدیک غسلِ جمعہ واجب کا حکم رکھتا ہے، جس کی تفصیل آرہی ہے ۔ جمعہ کے غسل کا واجب ہونا اگر چہ جمہور کا مسلک نہیں لیکن اِس سے غسلِ جمعہ کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا