کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پہلا عمل : ناخن اور بال کاٹنے سے احتراز: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اُسے (قربانی کرنے تک )اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احترازکرنا چاہیئے۔إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ ۔(صحیح مسلم:1977) ایک اور روایت میں ہے : جس کو جانور ذبح کرنا ہو تو وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کےبعد اپنے بال اور ناخن کو قربانی ہونے تک نہ کاٹے۔مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ۔(صحیح مسلم:1977)دوسرا عمل :عبادت کی کثرت: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :کوئی دن ایسے نہیں جن میں کیے جانے والے اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذی الحجہ کے دس ایام سے زیادہ محبوب ہوں، لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا اللہ کے راستے میں جہاد بھی اِن اعمالِ صالحہ کے برابر نہیں؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:ہاں! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی ان کے برابر نہیں ،ہاں مگر وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان و مال لے کر نکلا ہو اور کچھ بھی واپس لے کر نہ آئے(یعنی شہید ہوجائے)۔«مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ» يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ ۔(ابوداؤد:2438) ایک روایت میں ہے :اِن دس دنوں میں کیے جانے عمل کا بدلہ سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔وَالْعَمَلَ فِيهِنَّ يُضَاعَفُ سَبْعمِائَةِ ضِعْفٍ۔(شعب الایمان:3481)