کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام ابو حنیفہ : نماز سے قبل مطلقاً مکروہ ہے خواہ عید گاہ میں ہویا گھر میں اور نماز کے بعد عید گاہ میں مکروہ ہے، گھر میں پہنچ کر پڑھی جاسکتی ہے ۔(مرقاۃ : 3/1063)(درسِ ترمذی : 2/318)اوقاتِ مکروہہ میں نمازِ جنازہ اور تدفین کا حکم : ٭— نمازِ جنازہ : مکروہ اوقات میں نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے ، اِس میں اختلاف ہے : امام شافعی: دن و رات میں کسی بھی وقت میں پڑھ سکتے ہیں ، اِس میں کوئی کراہت نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ: اوقاتِ مکروہہ میں پڑھنا مکروہ ہے ۔(البنایۃ:2/57)(مرعاۃ:3/455) احناف کے نزدیک اگر مکروہ وقت میں جنازہ تیار ہو ا ہو تو بلاکراہت جائز ہے ، پہلے سے تیار جنازہ کو مکروہ وقت تک مؤخر کرکے نہیں پڑھنا چاہیئے۔(الدر المختار:1/374)٭— میت کی تدفین : مکروہ اوقات میں میت کو دفن کرنا کیسا ہے ، اِس میں اختلاف ہے : امام احمد : مکروہ ہے ، اِس لئے کہ حدیث میں تین اوقات میں مردوں کو دفنانے سے منع کیا گیا ہے۔ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا۔(مسلم:831) ائمہ ثلاثہ: میت کو دفنانا بلاکراہت جائز ہے اور حدیث میں” أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا“ کےجو الفاظ ہیں ان سے مراد میت کو دفنانا نہیں ، نمازِ جنازہ پڑھنا مراد ہے۔(مرعاۃ:3/455) («»«»«»(«»«»«»(