کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بنادےگی۔صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى۔(بخاری :990) اِس روایت میں ” تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى “کا کیا مطلب ہے ؟ اِس کی تفصیل یہ ہے: امام طحاوی فرماتے ہیں: مَعْنَاهُ صَلَّى رَكْعَةً مَعَ ثِنْتَيْنِ قَبْلَهَا۔یعنی (جب تم میں سے کسی کو رات کی نماز پڑھتے پڑھتے صبح کا خوف ہونے لگے تو )ایک رکعت پڑھے اس طرح کہ اُس سے پہلے دو ہوں ، یعنی مکمل تین رکعات وتر پڑھے، تاکہ یہ وتر کی تیسری رکعت گذشتہ پڑھی جانے والی تمام رکعتوں کوجو کہ جفت تھیں ، طاق بنادے ۔(مرقاۃ : 3/940)(فتح الملھم:5/61) یہ مطلب مراد لینا اس لئے ضروری ہے تاکہ احادیث مبارکہ میں تعارض نہ رہے ، ورنہ حدیث مذکور دیگر روایات سے متعارض ہوتی ہے ۔ مثلاً : مَا أَجْزَأَتْ رَكْعَةٌ قَطُّ۔( طبرانی کبیر:9422) نَهَى عَنْ الْبُتَيْرَاءِ۔(المجموع شرح المہذب: 4/22) الْوِتْرُ ثَلَاثٌ كَوِتْرِ النَّهَارِ الْمَغْرِبِ۔(السنن الکبری للبیہقی:4812)”الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ“ کا مطلب: ایک روایت میں ہے ،حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:وتر رات کے آخر میں پڑھی جانے والی ایک رکعت ہے۔الْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ۔(مسلم:752)