کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فائدہ : حدیث میں اٹھنے والے کو ”“طیّب النفس سے دل کا خوش ہونا اور خبیث النفس سے دل کا غمگین ہونا مراد ہے ، پس معلوم ہوا کہ طیّب النّفس اور سوئے پڑے رہنے والے کو ”خبیث النّفس“ کہا گیا ہے، اِس کا مطلب یہ ہےکہ تہجد میں اٹھنے والا یا کم از کم فجر میں اٹھنے والا خوش و خرم اور شادماں رہتا ہے اور سوئے پڑے رہنے والا حزن و غم کا شکار رہتا ہے ۔ (مرقاۃ : 2/921)سونے والے کے کان میں شیطان کا پیشاب کردینا : کئی احادیث میں وارد ہوا ہے کہ ایسا شخص جو صبح تک سویا پڑا رہےاور تہجد تو درکنار،فجر کی نماز میں بھی غفلت کا شکار ہوکر نماز فوت کردے، تو ایسے شخص کے کانوں میں شیطان پیشاب کردیتا ہے: حضرت عبد اللہ بن مسعودسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺکے سامنے ایک ایسے شخص کا تذکرہ کیا گیا جو صبح تک سویا پڑا رہا(اور نماز کیلئے بیدار نہ ہوا)آپﷺنے فرمایا:شیطان نے اُس کے دونوں کانوں میں یا یہ فرمایا کہ اُس کے کان میں پیشاب کردیا ہے۔ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ، أَوْ قَالَ: فِي أُذُنِهِ۔(بخاری:3270) حضرت عبد اللہ بن مسعودسے موقوفاً مَروی ہے :انسان کے شقی و بدبخت یا خائب و خاسر ہونے کیلئے یہی کافی ہےکہ وہ اِس طرح رات گزارے کہ شیطان نے اُس کے کانوں میں پیشاب کردیا ہو اور وہ اللہ کو یاد کیے بغیر(فجر کی نماز پڑھے بغیر)صبح کردے۔كَفَى بِالْمَرْءِ مِنَ الشَّقَاءِ أَوْ مِنَ الْخَيْبَةِ أَنْ يَبِيتَ وَقَدْ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ فَيُصْبِحُ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:34555)