کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت عمر بن خطابنبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں : چار رکعت ظہر سے پہلے پڑھنااپنے مثل رات کے آخری پہر کی نماز شمار کی جاتی ہیں۔یعنی اتنی ہی رکعات تہجد پڑھنے کے برابر سمجھا جاتا ہے۔أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ بَعْدَ الزَّوَالِ تُحْسَبُ بِمِثْلِهِنَّ فِي صَلَاةِ السَّحَرِ۔(ترمذی: 3128)عصر کی چار رکعت سنت کی فضیلت : حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے والے کو دعاء دیتے ہوئے فرمایا :اللہ تعالیٰ اُس پر رحمت نازل فرمائے جو عصر کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھے۔رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا۔(ابوداؤد: 1271) اِرشادِ نبوی ہے : جس نے عصر سے پہلے چار رکعت پڑھی اُسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الْعَصْرِ لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ۔(طبرانی اوسط:2580) حضرت امِّ سلمہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتی ہیں : جس نے عصر کی نماز سے پہلےچار رکعت پڑھی اللہ تعالیٰ اُس کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام کردیں گے۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّﷺ قَالَ: مَنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الْعَصْرِ حَرَّمَ اللهُ بَدَنَهُ عَلَى النَّارِ۔(طبرانی کبیر:23/281) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : میری امّت عصر سے پہلے اِن چار رکعت کو مستقل پڑھتی رہے گی یہاں تک کہ وہ لوگ زمین پر یقینی طور پر مغفرت یافتہ ہوکر چلیں گے۔لَا تَزَالُ أُمَّتِي يُصَلُّونَ هَذِهِ الْأَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الْعَصْرِ حَتَّى تَمْشِيَ عَلَى الْأَرْضِ مَغْفُورًا لَهَا مَغْفِرَةً حَتْمًا۔(طبرانی اوسط:5131)