کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
الٰہی جوش میں آ جائے،غرض یہ ہے کہ توبہ و اِستغفار کے ساتھ رحمت الٰہی کے متوجہ کرنے والے اسباب کو زیادہ سے زیادہ مہیا کرنا چاہیئے ۔(الفقہ علی المذاھب الاربعۃ:1/329)(ردّا لمحتار:2/185) («»«»«»(«»«»«»(بَابٌ فِي الرِّيَاحِ وَالْمَطَرِ صلوۃ عند الفزع یعنی خوف و گھبراہٹ میں نماز پڑھنا : یعنی آندھی ، طوفان ، زلزلہ ، سخت اور خوفناک ہوائیں ، مستقل ہونے والی بارش اور برف باری ،گھٹا ٹوپ اندھیرے ، وبائی مہلک بیماریوں کا پھیل جانا ، دشمن کے حملے اور نقصان پہنچانے کے اندیشے اور اس طرح کی دوسری ہولناک صورتحال میں نماز پڑھنا “ صلوۃ عند الفزع ” کہلاتا ہے ۔ فقہاء کا اس نماز کی مشروعیت میں اختلاف ہے : امام ابو حنیفہ و شافعی : انفرادی طور پر نماز پڑھنا مستحب ہے ۔ امام مالک اور امام احمد : نماز مشروع نہیں۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1423،1424)ہوا کو بُرا کہنے کی مُمانعت: نبی کریمﷺکے عہد مبارک کا واقعہ ہے کہ ایک شخص کی چادر ہوا کی وجہ سے گرگئی ،اُس نے(غصہ میں آکر ) ہوا کو لعنت دیدی،آپﷺنے اِرشاد فرمایا ہوا پر لعنت نہ کیا کرو،اِس لئے کہ یہ تو اللہ کے حکم کے تابع ہے(اُسی کے حکم سے چلتی ہے) بےشک جو شخص کسی پر لعنت کرےاور(جس پر لعنت کی گئی ہےوہ)