کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ہونی چاہیئے ، ناموری اور شہرت ہرگز ہرگز مقصود نہیں ہونی چاہیئے ورنہ ”نیکی برباد گناہ لازم“ ہوجائے گا۔ (4)— اگر جانور میں کسی کو شریک کرنا ہو تو بہتر ہے کہ خریداری سے پہلے ہی اُس سے بات وغیرہ کرکے طے کرلیں، اگر چہ یہ کام بعد میں بھی کیا جاسکتا ہے ،لیکن پہلے کرلینا بہتر ہے۔(شامیہ :6/317)قربانی کا جانور قرض لیکر یا ادھار پر خریدنا : قربانی کے جانور کی خریداری میں بسا اوقات نقد ادائیگی کیلئے کسی کے پاس رقم نہیں ہوتی اور وہ قرض لیکر یا ادھار پرجانور کو خریدنا چاہتا ہے تو اِس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ صاحبِ نصاب نہیں تو قرض لیکر اپنے آپ پر اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہیئے ، کیونکہ شریعت نے اُس پر قربانی کو لازم ہی نہیں کیا ۔ہاں! اگر وہ صاحبِ نصاب ہے لیکن فی الحال جانور کی خریداری کیلئے اُس کے پاس رقم موجود نہیں تو وہ کسی سے ادھار لیکریا خود بیچنے والے سے ادھار پر جانور خریدسکتا ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں ۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل :4/220)قربانی کا جانور قسطوں پر خریدنا : قسطوں پر کی جانے والی خریدو فروخت جائز ہے ، اور قربانی کے جانور میں بھی یہ طریقہ اپنایا جاسکتا ہے یعنی ایک متعیّنہ رقم میں جانور کو خرید لیا جائے اور بعد میں ماہانہ یا جو بھی طے ہو اُس کے مطابق قسطوں کی ادئیگی کی جاتی رہے ۔اس میں کوئی حرج نہیں ۔کیونکہ جس جانور کے آپ مالک ہیں اُس کی قربانی جائز ہے ، خواہ نقد خریدیں یا ادھار اور قسطوں پر۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل :4/220)