کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اذان کا جواب دینے کی فضیلت: حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک صحابی نے عرض کیا، یا رسول اللہ (ﷺ) ! اذان دینے والے تو بزرگی میں ہم سے بڑھ جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس طرح وہ فرماتے ہیں (ساتھ ساتھ) تم بھی اسی طرح کہتے جاؤ اور جب (اذان کے جواب سے) فارغ ہو جاؤ تو جو چاہو مانگو دیا جائے گا۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ يَفْضُلُونَنَا، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ كَمَا يَقُولُونَ فَإِذَا انْتَهَيْتَ فَسَلْ تُعْطَهْ۔(ابوداؤد:524) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ہم سرور کائنات ﷺ کے ہمراہ تھے کہ حضرت بلال کھڑے ہوئے اور اذان کہنے لگے۔ جب وہ (اذان دے کر) خاموش ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی نے اسی طرح یقیناً (یعنی خلوص دل سے) کہا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ بِلَالٌ يُنَادِي، فَلَمَّا سَكَتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ مِثْلَ هَذَا يَقِينًا دَخَلَ الْجَنَّةَ»۔(نسائی :674) ایک روایت میں آپﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے جس کا حاصل یہ ہےکہ جس نے مؤذن کی اذان کے کلمات کے جواب میں دل کی گہرائی کے ساتھ وہی کلمات کہے اور حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول و لا قوّۃ الا باللہ کہا تو وہ جنّت میں داخل ہوگیا ۔إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ أَحَدُكُمْ: اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ