کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
وَالْمُسْلِمُونَ قَلِيلٌ، فَأُرِيدَ التَّكْثِيرُ بِهِنَّ تَرْهِيبًا لِلْعَدُوِّ اهـ.وَمُرَادُهُ أَنَّ الْمُسَبَّبَ يَزُولُ بِزَوَالِ السَّبَبِ،وَلِذَا أُخْرِجَتِ الْمُؤَلَّفَةُ قُلُوبُهُمْ مِنْ مَصْرِفِ الزَّكَاةِ۔(مرقاۃ : 3/1064) حضرت عبد اللہ بن مبارک کا ارشاد ہے :میں عورتوں کیلئے اب عیدین میں نکلنے کو ناپسند کرتا ہوں ، پس اگر عورت پھر بھی نکلنے پر مُصر ہو تو اُس کے شوہر کو اِجازت دیدینی چاہیئے لیکن اِس شرط کے ساتھ کہ وہ اچھی طرح پردے میں نکلے اور زیب و زینت سے اجتناب کرے، اگر وہ اِس طرح نکلنےپر راضی نہ ہو تو شوہر کو چاہیئے کہ اُسے نکلنے سے منع کردے: أَكْرَهُ اليَوْمَ الخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي العِيدَيْنِ، فَإِنْ أَبَتِ المَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا وَلَا تَتَزَيَّنْ، فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنِ الخُرُوجِ۔(ترمذی : باب فی خروج النساء فی العیدین ، رقم: 540)مساجد کی تزئین و آرائش کا حکم : مساجد کو مزّین اور آراستہ کرنے کی مختلف صورتیں ہیں ، اور اُن کا حکم بھی اُسی کے اعتبار سے مختلف ہوگا : ایسی تزئین و آرائش جس سے نمازیوں کا خیال بٹے ۔ بالاتفاق جائز نہیں ۔ تفاخر اور دکھلاوے کے طور پر ہو ۔ بالاتفاق جائز نہیں ۔ مسجد کے مال وقف سے کیا جائے ۔ بالاتفاق جائز نہیں ۔ اگر مندرجہ بالا صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو تو اس میں اختلاف ہے : جمہورائمہ اربعہ : جائز ہے۔جس کی دلیل حضرت عثمان غنی کا عمل ہے ۔ علامہ شوکانی : مطلقا جائز نہیں ۔ ما امرت بتشیید المساجد۔(درسِ مشکوۃ 254)