کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِمام صاحب کے قول کا مطلب: متقدّمین فقہاء کرام نے اِمام صاحب کے قول کے مختلف مطلب نقل کیے ہیں : سنّت نہیں ہے۔ شکرِ تامّ کی شکل نہیں ،کیونکہ مکمل شکر یہ ہے کہ دو رکعت صلاۃ الشکر پڑھ کر شکر اداء کیا جائے ،جیسا کہ نبی کریمﷺنے فتحِ مکہ کے موقع پر کیا تھا۔ واجب نہیں ، اگر کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں ۔ مشروع نہیں ،لہٰذا اس کا کرنا مکروہ ہے اور نہ کرنا بہتر ہے۔(ردّ المحتار:2/119)سجدہ شکر کے بارےمیں راجح قول : عند الاحناف قولِ راجح اور مفتیٰ بہٖ یہ ہےکہ سجدہ شکر مستحب ہے، البتہ سجدہ شکر نمازوں کے فوراًبعد کرنا درست نہیں ،تاکہ عوام کو دیکھ کر یہ غلط فہمی نہ ہو کہ یہ سجدہ سنّت یا واجب ہے۔وَسَجْدَةُ الشُّكْرِ: مُسْتَحَبَّةٌ بِهِ يُفْتَى لَكِنَّهَا تُكْرَهُ بَعْدَ الصَّلَاةِ لِأَنَّ الْجَهَلَةَ يَعْتَقِدُونَهَا سُنَّةً أَوْ وَاجِبَةً وَكُلُّ مُبَاحٍ يُؤَدِّي إلَيْهِ فَمَكْرُوهٌ۔(شامیہ:2/119 ،120)(الفقہ علی المذاہب:1/426)(الفقہ الاسلامی : 2/1144)سجدۂ شکر کیلئے طہارت شرط ہے یا نہیں : سجدہ شکر کی ادائیگی کیلئے طہارت شرط ہے یا نہیں ، اِس میں دو قول پائے جاتے ہیں : طہارت شرط ہے ۔اِس لئے کہ یہ سجدہ ہے اور سجدہ کیلئے طہارت شرط ہوتی ہے۔حضرات شوافع اور حنابلہ کا یہی قول ہے۔