کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
میں پڑھی جائیں۔أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ كَعِدْلِهِنَّ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَأَرْبَعٌ بَعْدَ الْعِشَاءِ كَعِدْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ۔(طبرانی اوسط: 2733) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺنے کبھی عشاء کی نماز پڑھ کرچار یا چھ رکعات پڑھے بغیر میرے پاس داخل نہیں ہوئے ۔مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، أَوْ سِتَّ رَكَعَاتٍ۔(ابوداؤد:1303)پانچوں نمازوں کی سنن قبلیہ اور بعدیہ : ٭— فجر سے پہلے دو رکعت سنت مؤکدہ ۔ ٭— ظہر سے پہلے چاراور بعد میں دو رکعت مؤکدہ ۔ ٭—عصر سے پہلے چار غیر مؤکدہ ۔ ٭— مغرب کے بعد دو رکعت سنتِ مؤکدہ ۔ ٭— عشاء سے پہلے چار غیر مؤکدہ اور بعد میں دو مؤکدہ۔ ٭— جمعہ سے پہلے چار رکعات ایک سلام سے اور بعد میں چھ رکعات مسنون ہیں ، پہلے چار رکعات ایک سلام سے اور اُس کے بعد دو رکعت ۔ فائدہ : عصر اور عشاء سے پہلے دو رکعتیں بھی جائز ہیں ۔(فتاوی رحیمیہ : 5/225)پانچوں نمازوں کی سننِ قبلیہ اور بعدیہ میں اختلافِ ائمہ : دن و رات کی پانچوں نمازوں میں کچھ سنتیں رکھی گئی ہیں جن میں سے بعض فرائض سے پہلے اور بعض فرائض کے بعد پڑھی جاتی ہیں ، اُنہیں سننِ قبلیہ اور بعدیہ کہا جاتا ہے ۔ اُن کی تعداد کیا ہے اور وہ کون کون سی ہیں ، ذیل میں اِس کی تفصیل اختلافِ ائمہ کے ساتھ ذکر کی جارہی ہے: