کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نماز میں ستر چھپانے کا حکم : نماز میں ستر کے حصے کا چھپانا فرض ہے ، اِس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ار شاد ہے : ﴿خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُل مَسْجِدٍ﴾اِس آیت میں زینت سے مراد کپڑے اور مسجد سے مراد نماز ہے ، پس ترجمہ یہ ہوگا کہ ہر نماز کے وقت اپنی زینت کا سامان یعنی کپڑے لے لو ۔ نیز نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :اللہ تعالیٰ کسی بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتے۔ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ.(ابوداؤد:641) فقہاء کرام نے نماز کے شروع ہونے کی شرائط میں سے ستر کا چھپانا ذکر کیا ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ ستر کا حصہ کھلا ہو تو نماز شروع ہی نہیں ہوتی ، اور اگر نماز کے دوران کھل جائے تومقدارِ عفو سے زائد مقدار کھل جانے کی صورت میں نماز فاسد ہوجاتی ہے ۔کشفِ عورت کی مُفسِد مقدار : نماز میں ستر کا چھپانا ضروری ہے ، پس اگر نماز کے شروع میں ہی ستر کھلا ہو تو نماز شروع ہی نہیں ہوتی یا نماز کے دوران کھل جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے ، البتہ اگر ستر کے کھلنے کی مقدار قلیل ہو یا کثیرمقدار قلیل وقت کے لئے کھل جائے تو اس سےنماز فاسد نہیں ہوتی ۔ باقی رہا یہ کہ وہ قلیل مقدار اور وقت کیا ہے،اِس کی تفصیل یہ ہے : مقدارِ کثیر : اعضاءِ ستر میں سے کسی بھی عضو کے ایک چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کھل جانا کثیر ہےاور اِس سے کم قلیل ہے ۔