کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حدر : لغت میں کسی کام کو جلدی کرنا ۔اور اصطلاحی معنی اقامت کے کلمات کو ایک ساتھ روانی سے اداء کرنا ”حدَر“ کہلاتا ہے۔اس پر سب کا اتفاق ہے کہ کلماتِ اذان میں ترسّل اور کلماتِ اقامت میں حدر کیا جائے گا ۔ تثویب : لغوی معنی ”الاعلام بعد الاعلام “، یعنی اعلان کے بعد اعلان کرنا ۔اور اصطلاحی اعتبار سے دو معنوں پر بولا جاتا ہے : حیعلتین کے بعد ’’ الصلوۃ خیر من النوم ‘‘کہنا۔ یہ تثویب صرف فجر کی اذان کے ساتھ خاص ہے ، چنانچہ خود حدیث میں نبی کریمﷺسے اِس کا ثبوت ملتا ہے ، بقیہ کسی اذان میں جائز نہیں۔ اذان اور اقامت کے درمیان ’’الصلوۃ جامعۃ ‘‘ یا ’’حیّ علی الصلوۃ ‘‘ وغیرہ کے ذریعہ دوبارہ لوگوں کو نماز کی جانب متوجہ کرنا ۔ یہ جائز نہیں ۔کلماتِ اذان کی تعداد میں فقہاء کرام کا اختلاف : امام مالک : 17 کلمات ۔ ترجیع بلا تربیع۔ امام ابو حنیفہ و احمد : 15 کلمات ۔سِ تربیع بلا ترجیع ۔ امام شافعی : 19 کلمات ۔ تربیع مع الترجیع۔(در مشکوۃ : 238)کلماتِ اقامت کی تعداد میں فقہاء کرام کا اختلاف : امام شافعی و احمد : 11کلمات ۔ شہادتین و حیعلتین صرف ایک اور قد قامت دو مرتبہ ۔ امام مالک : 10کلمات ۔ شہادتین و حیعلتین صرف ایک اور قد قامت بھی ایک مرتبہ ۔