کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پھر”بقر“اور پھر اونٹ۔اِس لئے کہ آپﷺنے مینڈھوں کی قربانی فرمائی ہے،نیز حضرت اسماعیلکے فدیہ میں جو جانور دیا گیا تھا وہ بھی مینڈھا تھا ۔(الفقہ الاسلامی : 4/2720) امام شافعی و احمد : گوشت کی کثرت کو دیکھا جائے گا ،پس سب سے افضل اونٹ،پھر بقر،پھر بھیڑ اور اس کے بعد ”معز“یعنی بکری وغیرہ ہیں ۔(الفقہ الاسلامی : 4/2720) امام ابو حنیفہ : قربانی کیلئے جانور کا فربہ ہونا زیادہ افضل ہے ،اِس لئے کہ اُس میں گوشت زیادہ ہوتا ہے،اور گوشت کی کثرت چربی کی کثرت سے زیادہ افضل ہے ،البتہ اگر گوشت میں عمدگی نہ ہو تو کثرت افضل نہ ہوگی۔(مرقاۃ :3/1085) فائدہ:راجح یہ ہے سینگوں والا، چتکبرا ، فربہ خصی مینڈھاہو تو سب سے بہتر ہے،یہ نہ ہوسکے تو جس کا گوشت عمدہ یا زیادہ ہو اُس کو ترجیح دینی چاہیئے ۔ (ابن ماجہ : 2/1043)(مستدرک حاکم : 4/254) (ہندیہ : 5/299)قربانی میں کیا افضل ہے ؟ اِس میں افضلیت سے متعلّق کئی چیزیں قابلِ وضاحت ہیں ، مثلاً: کس دن افضل ہے ؟ : پہلے دن افضل ہے اُس کے بعد دوسرے دن اور پھر تیسرے دن ۔ 1؎کس وقت افضل ہے ؟ :اہلِ مصر کے لئے خطبہ عید کے بعد اور اہلِ سواد طلوعِ آفتاب کے بعد ۔2؎کس جگہ کرنا افضل ہے ؟ :عید گاہ میں کرنا افضل ہے تاکہ شعائر اسلام کا خوب اظہار ہو ۔ 3؎دن میں افضل ہے یا رات میں ؟: دن میں افضل ہے ، اگرچہ رات میں بھی جائز ہے ۔4؎خود کرنا افضل ہے یا کروانا ؟ :خود اپنے ہاتھ سے افضل ہے، دوسروں سے کروانا بھی جائز ہے ۔ 5؎