کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
علّامہ شبیر احمد عثمانینے اس کی یہ توجیہ ذکر کی ہے: ” فالمراد أن القعدۃ من غیر تسلیم لاتقع اِلّا فی الثّامنۃ “یعنی بغیر سلام کے ہونے والا قعدہ صرف آٹھواں ہوتا تھا ، ورنہ اِس سے پہلے تمام قعدوں میں سلام پھیرلیتے تھے ، اور آٹھویں قعدہ میں اِس لئے سلام نہیں پھیرتے تھے کیونکہ وہ در اصل وتر کی دوسری رکعت ہوتی تھی اِس لئے اُس میں تشہد کے بعد کھڑے ہوجاتے تھے۔ حاصل اِس کا یہ ہے کہ ”لا یجلس فیہا الا الثامنۃ“میں مطلقاً جلوس کی نفی نہیں ہے ، بلکہ ایسے جلوس کی نفی ہے جس کے بعد سلام نہ ہو ، یعنی آٹھ رکعتوں میں سے ایسا کوئی جلوس (بیٹھنا)نہیں ہوتا تھا جس کے بعد سلام نہ ہو،بلکہ ہر جلوس کے بعد سلام ہوتا تھا،جس کا حاصل یہی نکلے گا کہ آپﷺآٹھویں رکعات سے پہلے ہر جلوس پر سلام پھیر لیا کرتے تھے ، البتہ آٹھویں رکعت پر آپ کا بیٹھنا سلام کی غرض سے نہیں ہوتا تھا،بلکہ آپ سلام پھیرے بغیرنویں رکعت کے لئے کھڑے ہوجاتے ، جو در اصل وتر کی تیسری رکعت ہوتی ، پھر وتر ختم کر کے آپ ﷺدو رکعت نفل اداء فرماتے۔(درسِ ترمذی: 2/221)(فتح الملھم:5/45)كيا آپ ﷺ سے تمام رات جاگنا ثابت ہے ؟ حضرت عائشہ صدیقہ کی ایک روایت میں ہے : میں اللہ کے نبی ﷺکے بارے میں نہیں جانتی کہ آپﷺنے ایک ہی رات میں کبھی پورا قرآن پڑھا ہو ،اور نہ ہی آپﷺنے صبح تک رات بھر نماز پڑھی ہے، اور نہ آپ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں مکمل روزے رکھے ہیں ۔وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ۔(مسلم:746)اس روایت سے تمام رات جاگنے کی نفی ہوتی ہے ، حالآنکہ روایات سے آپ