کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بدشگونی کی مذمت اور وعیدیں : حدیث میں آتا ہے کہ بدشگونی لینا شرک ہے۔الطِّيَرَةُ مِنَ الشِّرْكِ.(ترمذی:1614)الطِّيَرَةُ شِرْكٌ، الطِّيَرَةُ شِرْكٌ، ثَلَاثًا.(ابوداؤد: 3910) بیماری کادوسروں کو لگ جانا، الّو کا منحوس ہونا ،چیزوں میں نحوست کا پایا جانا ،صفر کا منحوس ہونا ، ستاروں کا بارش کے نازل ہونے میں مؤثر ہونا ،غولِ بیابانی کا ہونا ، اِن سب کی کوئی حیثیت نہیں۔لَا عَدْوَى ، وَلَا هَامَةَ، وَلَا طِيَرَةَ، وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ.(مسلم:2223)لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ.(بخاری: 5757)لَا عَدْوَى، وَلَا هَامَةَ، وَلَا نَوْءَ، وَلَا صَفَرَ.(ابوداؤد: 3912)لَا عَدْوَى، وَلَا غُولَ، وَلَا صَفَرَ.(مسلم: 2222) جس کو کسی چیز میں نحوست کے عقیدے نے اپنی حاجت پورا کرنے سے روک دیا اُس نے شرک کیا ۔مَنْ رَدَّتْهُ الطِّيَرَةُ عَنْ حَاجَتِهِ، فَقَدْ أَشْرَكَ.(طبرانی کبیر:13/22۔ رقم:38) نبی کریمﷺکسی چیز سے نحوست اور بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ:أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ.(ابوداؤد:3920)بدشگونی کا علاج : احادیث سے ماخوذ چند طریقے جن کے ذریعہ ان شاء اللہ ! بدشگونی سے بچا جاسکتا ہے ، مندرجہ ذیل ہیں :بدشگونی کا نظریہ اور عقیدہ دل سے نکالنا : نبی کریمﷺ کے ارشادات کو سوچا جائے کہ آپﷺنے جب اپنی سچی اور پاکیزہ زبان سے اشیاء میں نحوست کی نفی فرمائی ہے تو اُن میں نحوست کیسے ہوسکتی ہے ، بھلا اللہ اور اُس کے رسول سے زیادہ بھی کسی کا