کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرات طرفین: وقت سے پہلے جائز نہیں ، اور فجر کی ایک ہی اذان ہے ۔(تحفۃ الالمعی :1/529)فوت شدہ نمازوں کے لئے اذان و اقامت کا مسئلہ : فوت شدہ نمازوں کے لئے اذان دینے کا حکم ہے یا نہیں اِس میں اختلاف ہے : امام مالک: فوت شدہ نمازوں کے لئے اذان دینا مکروہ ہے، اِقامت کہی جائے گی۔ ائمہ ثلاثہ : فوت شدہ نمازوں کے لئے بھی اذان دینا جائز ہے ۔ پھر جمہور کے نزدیک فوت شدہ نمازوں کے لئےاذان و اِقامت کی تفصیل یہ ہے : فوت شدہ نماز اگر ایک ہی ہو تو اُس کے لئے اذان اور اقامت دونوں کہنا مستحب ہے ۔اوراگر ایک سے زیادہ ہوں توپہلی نماز کے لئے اذان اور اقامت دونوں ہونگی، باقی میں اذان کا اختیار ہے ، البتہ اقامت کہنی چاہیئے۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ :ج1،ص 279)ناپاکی کی حالت میں اذان و اقامت کہنا : ناپاکی کی حالت میں اذان دینے والے کی دو صورتیں ہیں : (1) حدث ِ اصغر ۔ یعنی بے وضو ہونے کی حالت میں اذان دینا ۔(2) حدث ِ اکبر ۔یعنی جُنبی ہونے کی حالت میں اذان دینا ۔ امام مالک و شافعی : حدث اصغر ہو یا اکبر ، اذان اور اقامت دونوں ہی مکروہ ہیں ۔ امام ابو حنیفہ و احمد : حدث اکبر کی حالت میں مکروہ ہےاور حدَثِ اصغر کی حالت میں میں جائز ہے، لیکن بہر حال پھر بھی بہتر نہیں ۔(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/275)