کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
گا ،بلکہ انتظار کرے گا ، جب وہ طائفہ اپنی دوسری رکعت مکمل کر کے تشہد میں بیٹھ جائے تو امام اُن کو لے کر سلام پھیر لے گا ۔(درسِ مشکوۃ : 344)”فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ، فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ“کا مطلب : بخاری شریف کی ایک روایت ہے: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِﷺ قِبَلَ نَجْدٍ، فَوَازَيْنَا العَدُوَّ، فَصَافَفْنَا لَهُمْ،فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِﷺ يُصَلِّي لَنَا، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى العَدُوِّ، وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِﷺ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ، فَجَاءُوا، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ، فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ۔(بخاری:942) اِس حدیث کے آخرمیں ” فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً “ جو کہا گیا ہے،اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جماعت جو بعد میں آکر شریک ہوئی تھی ، آپ ﷺ کے سلام پھیرنے کے بعد دشمن کے مقابلے پر چلی گئی اور پہلی جماعت جو پہلی رکعت میں شریک ہوئی تھی ، وہاں سے اپنی جگہ یعنی نماز پڑھنے آگئی اور اکیلے نماز پڑھ لی، اور سلام پھیر کر دشمن کے مقابل چلی گئی ۔اس کے بعد دوسری جماعت یہاں آگئی اور اُس نے بھی انفرادی طور پر اپنی بقیہ نماز مکمل کر لی ۔ لیکن یہ تشریح حدیث میں صراحۃً مذکور نہیں ، ورنہ احناف کا صلوۃ الخوف کا طریقہ اس حدیث سے صراحۃ ً ثابت ہوتا ۔ علامہ ابن الہمام فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے امام ابو حنیفہ کا مسلک مکمل طور پر ثابت نہ بھی ہو ، لیکن ایک جزو ضرور ثابت ہوتا ہے ، بایں طور کہ ایک جماعت ایک رکعت پڑھ کر چلی