کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اداء کریں ۔إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَتَعَاهَدُ المَسْجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالإِيمَانِ،فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:﴿إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ﴾۔(ترمذی:2617) فائدہ : مسجد کی دیکھ بھال سے مُراد مسجد کی خدمت کرنا اور اُس کو آباد کرنا ہے جس کی حقیقی شکل پنجوقتہ نماز کو جماعت کے ساتھ قائم کرنا ہے ، چنانچہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں ”إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسَاجِدَ “کے الفاظ آئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جو مسجد میں آنے جانے کا عادی ہو اور باربار پلٹ کر مسجد میں نماز کے لئے آتا جاتا رہتا ہو ، اور ظاہری طور پر مسجد کے امور کی اِصلاح اور درستگی بھی داخل ہے۔(تحفۃ الأحوذی :7/306)(حاشیۃ السندی علی ابن ماجہ : 1/268)مسجد کی جانب جاناگناہوں کا کفارہ اور نیکیوں میں زیادتی کا باعث ہے: حضرت ابوسعید خدریسے مَروی ہے نبی کریمﷺ اِرشاد فرماتے ہیں : کیا میں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کےذریعہ سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو معاف کرتے ہیں اور نیکیوں میں اِضافہ فرماتے ہیں ؟ صحابہ کرام نے فرمایا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! ضرور بتائیے ، آپﷺنے اِرشاد فرمایا:مشقت کے وقت میں کامل وضو کرنا،کثرت سے مسجد وں کی طرف قدموں کو اٹھانا، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ۔أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ۔(ابن ماجہ : 776)