کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
صلاۃ الخوف میں کم از کم کتنے افراد ضروری ہیں: اِمام شافعی : صلاۃ الخوف کے جائز ہونےکیلئےضروری ہے کہ اِس قدر افراد ہوں کہ اُن کو دو جماعتوں میں تقسیم کرنے سے ہر جماعت میں کم ازکم تین تین افراد آتے ہوں ، ، اور اِس کی دلیل وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر طائفہ کی جانب جمع کی ضمیر کو راجع کیا ہے،کقولہ تعالیٰ:” أَسْلِحَتَهُمْ “، لہٰذا اگر اتنے افراد بھی نہ ہوں تو نماز جائز نہ ہوگی۔ جمہور ائمہ کرام : ہر جماعت میں کم از کم تین افراد کا ہونا ضروری نہیں ،اِس سے کم میں بھی صلاۃ الخوف جائز ہے، اور یہی راجح ہے۔(البتہ کم از کم اِمام کے علاوہ دو ہونا تو ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر دو جماعتیں کیسے بن سکتی ہیں )۔(مرعاۃ المفاتیح :5/5)نمازِ خوف کا طریقہ : نمازیں ثنائی ،ثلاثی اوررباعی ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں ،اِسی طرح اِمام اور مقتدی کے درمیان مقیم و مسافر کے اعتبار سے بھی کبھی فرق ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس کی وجہ سے صلاۃ الخوف کے طریقہ میں بھی لازمی فرق واقع ہوتا ہے ، اِس لئے ذیل میں ترتیب و تسہیل کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کے طریقے کی مختلف صورتوں کو الگ الگ عنوان کے تحت ذکر کیا جارہا ہے:صلوۃ الخوف کا افضل طریقہ : اگر لوگوں کا ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنے پر اِصرار نہ ہو اور سب اس بات پر راضی ہوں کہ کچھ لوگ بعد میں دوسرے امام کے پیچھے پڑھ لیں گے تو افضل یہ ہے کہ اِمام لوگوں کو دو جماعتوں میں تقسیم کرکے