کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عورت اِمامت کرسکتی ہےیا نہیں : اِس پر سب کا اِتفاق ہے کہ عورت کسی مرد کی اِمامت نہیں کرسکتی ، اِس لئے کہ اِمامت کیلئے ”ذکورت“مرد ہونا شرط ہے ، البتہ عورت کیا کسی عورت کی اِمامت کرسکتی ہے یا نہیں ، اِ س میں اختلاف ہے: شوافع و حنابلہ : جائز ہے ، کر سکتی ہے ۔امام شافعی تو اس کو مستحب قرار دیتے ہیں جبکہ امام احمد بن حنبلسے اِستحباب اور عدمِ استحباب دونوں طرح کے اقوال ہیں ۔ احناف و مالکیہ : عورت کیلئے عورت کی اِمامت کرنا جائز نہیں ۔امام مالک کے نزدیک نماز ہی نہیں ہوگی ، جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک نماز تو ہو جائے گی ، لیکن مکروہ تحریمی ہوگی ،ایسی صورت میں عورت کو مرد اِمام کی طرح آگے نہیں کھڑا ہونا بلکہ صف کے درمیان ہی کھڑا ہونا چاہیئے ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1194)(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ:1/372)معذور شخص کا اِمام بننا : ایسا شخص جو سلس البول ، جریانِ بطن وغیرہ کے دائمی مَرض کا شکار ہو اور شرعاً معذورین کی فہرست میں داخل ہو وہ اِمامت کرسکتا ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : احناف وحنابلہ : ایسا شخص اِمام نہیں بن سکتا،ہاں! اپنے جیسےکسی معذور کی اِمامت کرسکتا ہے، بشرطیکہ دونوں کا عذر ایک ہی طرح کا ہو ۔ شوافع و مالکیہ : معذور کا غیر معذور شخص کی اِمامت کرناکراہت کے ساتھ جائز ہے ، اِس لئے کہ اِمام کیلئے سالم عن العذر ہونا ضروری نہیں ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1198)(الفقہ علی المذاہب:1/373)